Bharat Express

Javed Akhtar:  تناؤ اور اندرونی خوف نے میری مدد کی، میں اس تناؤ کو نہیں بھول سکتا ، بھگوان رام پر … جاوید اختر

جاوید اختر نے بتایا کہ میں رات کو 1.30 سے ​​2 بجے تک سوتا ہوں۔ لیکن اس دن ڈر کے مارے 9 بجے سو گیا۔ میں صبح 5 بجے کے قریب بیدار ہوا۔ کچھ روشنی تھی۔

تناؤ اور اندرونی خوف نے میری مدد کی، میں اس تناؤ کو نہیں بھول سکتا ، بھگوان رام پر ... جاوید اختر

Javed Akhtar: شوتوش گواریکر کی فلم ’سودیس‘ سال 2004 میں ریلیز ہوئی تھی۔ گانے کے بول جاوید اختر نے لکھے تھے اور موسیقی اے آر رحمان کی تھی۔ فلم کے گانے آج بھی بہت سنے جاتے ہیں۔ جاوید اختر نے فلم کے گانے ‘پل پل ہے بھاری’ سے متعلق ایک مضحکہ خیز واقعہ سنایا۔ اس وقت فلم کی شوٹنگ مہاراشٹر کے ایک گاؤں میں ہو رہی تھی۔ آشوتوش نے انہیں فوراً سیٹ پر بلایا اور جلد از جلد گانا لکھنے کو کہا۔

فوراً گانا لکھنے کو کہا

جاوید اختر نے ہارپر براڈکاسٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آشوتوش نے انہیں فوراً بلایا کیونکہ اے آر رحمان دو دن بعد بیرون ملک جا رہے تھے۔ ان کے پاس گانا لکھنے کے لیے صرف ایک دن تھا۔ جاوید اختر کہتے ہیں، ‘عام طور پر مجھے گانا لکھنے میں ایک یا دو گھنٹے لگتے ہیں۔ پیک اپ کے بعد ڈائریکٹر میرے کمرے میں آئے اور کہا کہ اے آر رحمان کل آرہے ہیں۔ہم نے سویٹ کو ریکارڈنگ اسٹوڈیو میں تبدیل کردیا ہے اور وہ پرسوں چلے جائیں گے۔

گانے کے حوالے سے صورتحال بتائی

جاوید اختر کا مزید کہنا تھا کہ ‘زیادہ تر گانے ٹیون پر لکھے گئے ہیں۔انھوں نے مجھے کیسٹ اور کیسٹ پلیئردے  دیا۔میں نے پوچھا ‘کیا  صورت حال ہے؟’ اس نے کہا کہ  صورت حالات بہت سادہ ہیں، گاؤں میں رام لیلا چل رہی ہے اور سیتا جی اشوک واٹیکا میں ہیں، راون آکر پوچھتا ہے کہ تم نے رام میں ایسا کیا دیکھا کہ تم ایسی ہو، تم اس اتنی  فدا  ہو  اور اس کی  پوجا کرتی ہو۔ وہ اس کا  جواب دیتی ہے ۔”

صبح 5 بجے گانا لکھنے بیٹھا

جاوید اختر نے بتایا کہ میں رات کو 1.30 سے ​​2 بجے تک سوتا ہوں۔ لیکن اس دن ڈر کے مارے 9 بجے سو گیا۔ میں صبح 5 بجے کے قریب بیدار ہوا۔ کچھ روشنی تھی۔ میں نے کیسٹ اور پلیئر دیکھا اور سوچا کہ چند سطریں لکھ کر بتاؤں کہ ایسا نہیں ہو رہا۔ میں لکھنے بیٹھا اور محسوس ہوا کہ میں نے گانا دو گھنٹے میں مکمل کر لیا ہے۔ میں  نے انہیں سنایا اور انہیں پسند آیا اور پھر گانا ریکارڈ ہوا۔ اب میں حیران تھا کہ میں نے یہ کیسے کیا؟

ابھی بھی مسٹری ہے ۔اختر

اس گانے پر سب نے جاوید اختر کی تعریف کی۔ وہ کہتے ہیں، ‘مجھے کوئی اندازہ نہیں ہے۔ آج تک یہ ایک معمہ ہے۔ میں لکھنؤ سے آیا ہوں اور بچپن میں کئی رام لیلا دیکھ چکا ہوں۔ شاید یہ میری یادداشت میں تھا۔ مجھے  یاد  نہیں ہے کہ  میں نے سنا تھا۔ تناؤ اور اندرونی خوف نے میری مدد کی۔ میں اس تناؤ کو نہیں بھول سکتا۔

بھارت ایکسپریس