کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اب اپنے ہی ملک میں بحرانوں میں گھرے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اپنی ہی پارٹی میں حمایت کھو چکے ہیں۔ اوٹاوا کے ایم پی چندرا آریہ نے میڈیا کو بتایا کہ ٹروڈو کے خلاف بغاوت کی چنگاری ان کی اپنی پارٹی سے اٹھی ہے۔ یہ صورتحال اس وقت ہوئی ہے جب امریکہ کی جانب سے کینیڈا پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا معاملہ سامنے آیا تھا، حال ہی میں اس معاملے پر ٹروڈو کی حکومت میں موجود نائب وزیر اعظم کرسٹیا نے تقریباً ایک دہائی کے بعد ان کا ساتھ چھوڑ دیا۔
سی بی سی اور ٹورنٹو اسٹار سمیت متعدد آؤٹ لیٹس نے اطلاع دی ہے کہ پارلیمنٹ میں اونٹاریو لبرل پارٹی کے 75 ارکان پارلیمنٹ میں سے 50 سے زیادہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ مزید ٹروڈو کی حمایت نہیں کریں گے۔ گلوب اینڈ میل کے مطابق اب تک 153 میں سے 19 ممبران نے عوامی طور پر ان سے عہدہ چھوڑنے کی اپیل کی ہے۔
جگمیت سنگھ نے ٹروڈو کی مشکلات میں کیسے اضافہ کیا؟
جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی کی حکومت اقلیت میں ہے ،لیکن اسے جگمیت سنگھ کی پارٹی این ڈی پی کی حمایت حاصل ہے۔ لیکن ٹروڈو کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ،جب جگمیت سنگھ نے کھلے عام کہا کہ نئے سال میں وہ لبرل پارٹی سے اپنی حمایت واپس لے لیں گے اور ٹروڈو حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے۔
جگمیت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر کہا، “جسٹن ٹروڈو ایک وزیر اعظم کی سب سے اہم ذمہ داریوں میں سے ایک میں ناکام رہے ہیں۔ وہ ذمہ داریاں لوگوں کے لیے کام کرنا ہیں، نہ کہ طاقتور ہونے کا دکھاوا کرنا۔ این ڈی پی اس حکومت کو ووٹ دے گی اور کینیڈکے لوگ ایسی حکومت کو ووٹ دینے دینے کا موقع دے گی جو ان کے لیے کام کرے گی۔
بھارت ایکسپریس