مفتی سلمان ازہری: فوٹو سوشل میڈیا
ممبئی: مبینہ اشتعال انگیز تقریر کے معاملے کی تحقیقات کر رہی گجرات پولیس نے اتوار کے روز اس سلسلے میں ممبئی سے اسلامی اسکالر مفتی سلمان ازہری کو حراست میں لے لیا۔ ایک پولیس افسر نے یہ اطلاع دی۔ افسر نے بتایا کہ مفتی سلمان اس وقت گھاٹ کوپر تھانے میں ہیں۔ اہلکار نے بتایا کہ مفتی کے سینکڑوں حامی پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوئے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے، جس کی وجہ سے علاقے میں ٹریفک جام ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے تھانے کے باہر سیکورٹی سخت کر دی ہے۔
ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ گجرات کی جوناگڑھ پولیس نے ہفتے کے روز اس سلسلے میں دو لوگوں کو گرفتار کیا تھا جب مبینہ طور پر مفتی سلمان ازہری کی طرف سے دی گئی اشتعال انگیز تقریر سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تقریر 31 جنوری کی رات یہاں ‘بی’ ڈویژن پولیس اسٹیشن کے قریب کھلے میدان میں منعقدہ ایک پروگرام میں دی گئی۔
مبینہ اشتعال انگیز تقریر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ازہری اور مقامی منتظمین محمد یوسف ملک اور عظیم حبیب اوڈیدرا کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153B اور 505 (2) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
وہیں مفتی سلمان ازہری کے ایکس پر کیے گئے ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی گجرات پولیس کی طرف سے دائیں بازو کے کارکنوں کی طرف سے نفرت انگیز تقریر کے جھوٹے الزام کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کرنے کے بعد ہوئی ہے۔ پولیس قانون کی تعمیل کرنے سے گریزاں ہے اور انہوں نے ایف آئی آر کے بعد 41 اے سی آر پی سی نوٹس بھی جاری نہیں کیا۔
This action comes after an FIR was registered by the Gujarat Police based on a false allegation of hate speech by right wing activists. The police have been reluctant to act in compliance with the law and they have not even issued a 41 A CRPC notice after the FIR.
— Mufti Salman Azhari (@muftisalman_) February 4, 2024
بتا دیں کہ مفتی سلمان ازہری کی گرفتاری سے ان کے حامیوں بالخصوص مذہبی حلقوں میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔