Bharat Express

Today is the birth anniversary of country’s first woman teacher Savitri Bai Phule: ملک کی پہلی خاتون ٹیچر ساوتری بائی پھولے کی یوم پیدائیش آج

آج 3 جنوری کو ملک کی پہلی خاتون ٹیچر اور سماجی کارکن ساوتری بائی پھولے کا یوم پیدائش ہے۔ ساوتری بائی پھولے 3 جنوری 1831 کو مہاراشٹر کے ستارا ضلع کے گاؤں نائگاؤں میں پیدا ہوئیں۔ وہ ملک کی پہلی خاتون ٹیچر تھیں۔ اس کے ساتھ وہ ہندوستان کے پہلے لڑکیوں کے اسکول کی پہلی پرنسپل بھی تھیں۔

ساوتری بائی پھولے

Today is the birth anniversary of country’s first woman teacher Savitri Bai Phule:آج 3 جنوری کو ملک کی پہلی خاتون ٹیچر اور سماجی کارکن ساوتری بائی پھولے کا یوم پیدائش ہے۔ ساوتری بائی پھولے 3 جنوری 1831 کو مہاراشٹر کے ستارا ضلع کے گاؤں نائگاؤں میں پیدا ہوئیں۔ وہ ملک کی پہلی خاتون ٹیچر تھیں۔ اس کے ساتھ وہ ہندوستان کے پہلے لڑکیوں کے اسکول کی پہلی پرنسپل بھی تھیں۔ انہوں نے پہلا کسان اسکول قائم کیا تھا۔ ساوتری بائی پھولے کی شادی صرف 9 سال کی عمر میں ہوئی تھی۔ اس وقت ان کے شوہر جیوتی راؤ پھولے کی عمر 13 سال تھی۔ جب ساوتری بائی کی شادی ہوئی تو وہ پڑھنا لکھنا نہیں جانتی تھیں اور ان کے شوہر جیوتی راؤ پھولے تیسری جماعت میں پڑھتے تھے

ساوتری بائی کا خواب تعلیم یافتہ ہونا تھا، لیکن اس وقت دلتوں کے ساتھ بہت زیادہ امتیازی سلوک کیا جاتا تھا۔ ایک دن ساوتری بائی نے ایک انگریزی کتاب اپنے ہاتھ میں لے رکھی تھی جب ان کے والد نے اسے دیکھا اور کتاب کو پھینک دیا۔ اس کے بعد ان کے والد نے کہا کہ صرف اونچی ذات کے لوگ ہی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ دلتوں اور خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے، کیونکہ ان کے لیے تعلیم حاصل کرنا گناہ ہے۔ اس کے بعد ساوتری بائی پھولے اپنی کتاب واپس لے آئیں۔ انہوں  نے عہد کیا کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے وہ تعلیم ضرور حاصل کرینگی  ۔ آئیے جانتے ہیں ساوتری بائی جیوتی راؤ پھولے سے متعلق پانچ دلچسپ باتیں….

ساوتری بائی پھولے نے تمام تر مشکلات کے باوجود پڑھنا شروع کیا۔ کہا جاتا ہے کہ جب وہ اسکول پڑھنے جاتی تھی تو لوگ انہیں  پتھروں سے مارتے تھے۔ یہی نہیں لوگ ان  پر کچرا اور کیچڑ پھینکتے تھے۔

جب لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لیےگناہ  سمجھا جاتا تھا، تب ساوتری بائی نے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے ایک اسکول کھولا۔ انہوں نے سنہ 1848 میں مہاراشٹر کے شہر پونے میں لڑکیوں کا پہلا اسکول قائم کیا۔ اس کے بعد انہوں نے لڑکیوں کے لیے ایک دو نہیں بلکہ 18 اسکول بنائے۔

ساوتری بائی پھولے نے نہ صرف تعلیم کے لیے جدوجہد کی بلکہ انھوں نے ملک میں برائیوں کے خلاف بھی آواز اٹھائی۔ انہوں نے اچھوت، بچوں کی شادی، ستی نظام اور بیوہ کی دوبارہ شادی کی ممانعت جیسی برائیوں کی مخالفت کی اور ان کے خلاف لڑتی رہیں۔ انہوں نے زندگی بھر خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد کی۔

جنہوں نے ساوتری بائی پھولے کی مخالفت کی، انہیں کی برادری کی ایک لڑکی کیاانہوں نے جان بچائی۔ ایک بیوہ برہمن عورت خودکشی کرنے جا رہی تھی جس کا نام کاشی بائی تھا۔ کاشی بائی حاملہ تھی اور وہ لوگوں کے غصے سے خوفزدہ ہو کر خودکشی کرنے والی تھی، لیکن ساوتری بائی نے اسے خوفناک قدم اٹھانے سے روک دیا۔  انہوں نے کاشی بائی کے گھر جاکر انکی   ڈیلیوری کروائی۔ انہوں نے کاشی بائی کے بچے کا نام یشونت رکھا اور اسے اپنا لے پالک بیٹا بنا لیا۔ ساوتری بائی نے یشونت کو تعلیم دی اور ڈاکٹر بنا یا۔

ایک ایسے وقت میں جب ہندوستان میں ذات پات کا نظام اپنے عروج پر تھا، ساوتری بائی پھولے نے بین ذات شادیوں کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات کیے تھے۔ ساوتری بائی نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر ‘ستیاشودھک سماج’ کی بنیاد رکھی۔ جس میں  پجاری اور جہیز کے بغیر شادی کا اہتمام کیا جاتا تھا۔ 1897 میں پونے میں طاعون پھیل گیا جس کی وجہ سے ساوتری بائی پھولے 66 سال کی عمر میں انتقال کر گیئں ۔انہوں نے 10 مارچ 1897 کو دنیا کو الوداع کہا۔

۔بھارت ایکسپریس

Also Read