Bharat Express

North Korea Kim Jong Un Cried: خواتین سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی درخواست کرتے ہوئے رونے لگے شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جانگ اُن ،ویڈیو وائرل

کم جونگ ان نے ملک میں گرتی ہوئی شرح پیدائش پر تشویش کا اظہار کیا۔ اس کے لیے انہوں نے ایک میٹنگ کا اہتمام کیا اور ملک کی خواتین میں شرح پیدائش بڑھانے کی اپیل کی۔ شمالی کوریا کے رہنما کو پیانگ یانگ میں ہزاروں خواتین سے خطاب کے دوران سفید رومال سے آنکھیں بند کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ پروگرام کے دوران ان کے ساتھ حاضرین میں سے بہت سے لوگ بھی رو پڑے۔

اس وقت شمالی کوریا کے ڈکٹیٹر کم جونگ ان کو دنیا کا ظالم ترین حکمراں سمجھا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے ملک میں عوام کے لیے عجیب و غریب اصول اور قوانین مسلط کرتے رہتے ہیں۔ تاہم اس دوران ایک خبر سامنے آئی ہے جس میں وہ خواتین سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے اطلاع دی ہے کہ کم  جونگ نے شمالی کوریا کی خواتین سے زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی درخواست کی۔ اس دوران انہیں بلک بلک کر روتے ہوئے دیکھا گیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہو رہی ہے۔

کم جونگ ان نے ملک میں گرتی ہوئی شرح پیدائش پر تشویش کا اظہار کیا۔ اس کے لیے انہوں نے ایک میٹنگ کا اہتمام کیا اور ملک کی خواتین میں شرح پیدائش بڑھانے کی اپیل کی۔ شمالی کوریا کے رہنما کو پیانگ یانگ میں ہزاروں خواتین سے خطاب کے دوران سفید رومال سے آنکھیں بند کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ پروگرام کے دوران ان کے ساتھ حاضرین میں سے بہت سے لوگ بھی رو پڑے۔ گزشتہ 11 سالوں میں پہلی بار شمالی کوریا میں شرح پیدائش میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔

کم جونگ ان نے پروگرام کے دوران کہا کہ شرح پیدائش میں کمی کو روکنا اور بچوں کی اچھی دیکھ بھال کرنا ضروری ہے۔ ہمیں بچوں کو اچھی تعلیم دینی چاہیے۔ ملک کی خواتین خاندانی معاملات کے مسائل مل جل کر حل کریں۔ شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کے یہ تبصرے ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی رپورٹ کے مطابق ملک میں شرح پیدائش کم ہو کر 1.8 ہو گئی ہے جو کہ گزشتہ سالوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔شمالی کوریا خطے کا واحد ملک نہیں ہے جس میں کمی دیکھی گئی ہے۔ اس کے پڑوسی جنوبی کوریا کی شرح افزائش گزشتہ سال 0.78 کی ریکارڈ کم ترین سطح پر آگئی، جب کہ جاپان میں یہ شرح 1.26 تک گر گئی۔

اس سال شمالی کوریا میں تین یا اس سے زیادہ بچوں والے خاندانوں کے لیے ایک سکیم متعارف کرائی گئی ہے۔ اس اسکیم کے مطابق جن خاندانوں میں زیادہ بچے ہوں گے انہیں مفت گھر، کھانا، ادویات سمیت گھریلو اشیاء اور تعلیم ملے گی۔ شمالی کوریا نے 1970-80 کی دہائی میں بڑی آبادی میں اضافے کو کم کرنے کے لیے پیدائش پر قابو پانے کا پروگرام نافذ کیا۔ سیئول میں قائم ہنڈائی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے اس اگست میں اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ 1990 کی دہائی کے وسط میں قحط کے بعد ملک کی زرخیزی کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی تھی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read