Bharat Express

High Court: یوپی حکومت شہری باڈی انتخابات پر ہائی کورٹ کے فیصلے کو کرے گی سپریم کورٹ میں چیلنج

پچھلی حکومتوں نے پہلے ہی اس حکومت کے ذریعہ اپنائے گئے ریپڈ سروے کی بنیاد پر شہری بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کراچکی ہے۔اب اس بات کا امکان نہیں ہے کہ انتخابات جلد ہوں گے۔حالانکہ ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ انتخابات 31 جنوری 2023 تک کرائے جائیں

یوپی حکومت شہری باڈی انتخابات پر ہائی کورٹ کے فیصلے کو کرے گی سپریم کورٹ میں چیلنج

High Court:  اتر پردیش حکومت الہ آباد ہائی کورٹ کے شہری بلدیاتی انتخابات جلد سے جلد کرانے کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی۔ ریاستی حکومت کے ترجمان کے مطابق جیسا کہ حکومت شہری بلدیاتی انتخابات میں او بی سی میں کوٹہ کے فائدے میں توسیع کے لیے پرعزم ہے۔حکومت نے ریاست میں ان انتخابات سے پسماندہ ریزرویشن کو ختم کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں چیلنج  کرنے  کا فیصلہ کیا ہے۔

یوپی شہری بلدیاتی انتخابات : پوپی شہری بلدیاتی انتخابات پر ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد منگل دیر شام یوگی(Yogi Adityanath ) حکومت نے افسروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا ۔ فیصلہ ہوا ہے کہ ہائی کورت کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں حکومت   اپیل کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی یوگی آدتیہ ناتھ نے واضح کردیا ہے کے کمیشن بنا کر اوبی سی کو ریزرویشن دیا جائے گا پھر بلدیاتی انتخاب کرائیں جائے گے۔ ہائی کورٹ نے بنا اوبی سی ریزرویشن ہی جلدہی الیکشن کرانے کا فرمان جاری کردیا ہے۔ دراصل یہ مانا جارہا ہے کہ کمیشن بنانے اور اوبی سی کو ریزرویشن میں وقت لگنے کی وجہ سے ہی حکومت معاملے کو سپریم کورٹ میں لے جارہی ہے۔

پچھلی حکومتوں نے پہلے ہی اس حکومت کے ذریعہ اپنائے گئے ریپڈ سروے کی بنیاد پر شہری بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کراچکی ہے۔اب اس بات کا امکان نہیں ہے کہ انتخابات جلد ہوں گے۔حالانکہ ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ انتخابات 31 جنوری 2023 تک کرائے جائیں۔

مزید کارروائی قانونی ٹیم اور محکمہ شہری ترقیات کے افسران(عہدیداروں )کے دریعہ کی جائے گی۔اگلے قدم کے طور پرریاستی حکومت 762 شہری بلدیاتی اداروں کے اندر مختلف وارڈوں اور علاقوں میں او بی سی کی سیاسی پسماندگی کا پتہ لگانے کے لیے ایک وقف کمیشن قائم کرے گی۔محکمہ شہری ترقی کے سینئر عہدیداروں نے انکشاف کیا کہ ریاست میں او بی سی کے لئے موجودہ کمیشن کے پاس ریاست میں او بی سی کی سیاسی پسماندگی کے اعداد و شمار (ڈیٹا)کو جمع کرنے یا پیش کرنے یا رپورٹ کرنے کا مینڈیٹ نہیں ہے۔

ایک عہدیدار نے کہا کہ موجودہ کمیشن کا مینڈیٹ اس بات کو طے کرئے گا کہ او بی سی افراد کو سرکاری ملازمتوں، تعلیمی اداروں، سرکاری محکموں کے ذریعہ شروع کی گئی اسکیموں اور اس طرح کے دیگر منصوبوں  میں ریزرویشن کی پیشکش کرتے ہوئے ان کے حقوق سے محروم نہ کیا جائے۔ترجمان نے کہا کہ سیاسی پسماندگی سے متعلق تجرباتی اعداد و شمار جمع کرنے کے لیے ایک نیا کمیشن مختصر نوٹس پر قائم کیا جا سکتا ہے۔لیکن یوپی کے 762 شہروں سے ڈیٹا اکٹھا کرنا،اس کا جائزہ لینا اور سفارش کرنا،ایک مکمل مطالعہ کے بعد ہی ممکن ہو سکے گا۔اس معاملے کو لے کر کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔

 چونکہ  کہ ریاست کی قانونی ٹیم نے پہلے ہی مہاراشٹر میں اپنے ہم منصبوں تک رابطہ  کرنا شروع کر دیا ہے۔ جہاں ٹرپل ٹیسٹ فارمولے پر کام کرنے کے لیے او بی سی ذاتی  کے خاندانوں کے تجرباتی اعداد و شمار جمع کرنے کے لیے مارچ میں ایک وقف کمیشن قائم کیا گیا تھا۔اتر پردیش میں ایک بار   ڈیٹا تیار ہوجانے کے بعد محکمہ ایک بار پھر میئر اور چیئرپرسن کے عہدوں کے لیے ریزرویشن کا اعلان کرے گا۔

 

-بھارت ایکسپریس

Also Read