روس کے بعد امریکہ کا ایکشن، دو سفارت کاروں کو کیا ملک بدر، امریکی وزیر خارجہ نے کہا- سفارتکاروں کو ہراساں کرنا نہیں کیا جائے برداشت
US-Russia War: امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے گزشتہ ماہ ماسکو سے دو امریکی سفارت کاروں کی بے دخلی کے جواب میں جمعہ کو واشنگٹن سے دو روسی سفارت کاروں کو بے دخل کرنے کا حکم دیا۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ انہوں نے یہ قدم روس کے دو امریکی سفارت کاروں کو روسی شہری سے رابطوں کی وجہ سے نان گریٹا قرار دینے کے ردعمل میں اٹھایا ہے ۔جو روس کے مشرق بعید کے شہر ولادی ووستک بند ہوچکے امریکی قونصلیٹ کئے لئے کام کرتا تھااور جس کو رواں سال گرفتار کیا گیا تھا۔
میتھیو ملرنے ایک بیان میں کہا، “وزارت روسی حکومت کی طرف سے ہمارے سفارت کاروں کو ہراساں کرنے کو برداشت نہیں کرے گی۔ ماسکو میں ہمارے سفارت خانے کے اہلکاروں کے خلاف کسی بھی ناقابل قبول کارروائی کے نتائج برآمد ہوں گے۔
سرد جنگ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اتنے خراب تعلقات
امریکا نے روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب یوکرین کے خلاف روس کی جنگ پر واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ہے اور امریکا اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات سرد جنگ کے دور کے بعد سے کم ترین لیول پر پہنچ گئے ہیں۔
روس نے 14 ستمبر کو امریکی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا
14 ستمبر کو روسی وزارت خارجہ نے ماسکو میں امریکی سفارت خانے کے فرسٹ سیکریٹری جیفری سلن اور سیکنڈ سیکریٹری ڈیوڈ برنسٹین پر ‘غیر قانونی سرگرمیوں’ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں سات دن کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ .
وزارت نے دعویٰ کیا تھا کہ سلن اور برنسٹین سابق قونصلر ملازم رابرٹ شونوف کے ساتھ ‘رابطے میں’ تھے۔جن پر یوکرین میں روس کی فوجی کارروائیوں اور دیگر متعلقہ امور پر امریکی سفارت کاروں کے لیے معلومات اکٹھی کرنے کا الزام ہے۔
روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ سابق قونصلر ملازم رابرٹ شونوف سے رابطے میں تھا۔جو یوکرین میں روسی کارروائیوں سے متعلق معلومات اکٹھا کر رہا تھا۔
بھارت ایکسپریس