Bharat Express

MOSCOW

وزیراعظم نریندر مودی روس کے دورے پر ماسکو میں ہیں جہاں انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کی ہے اور دونوں رہنماوں کے مابین باہمی مفادات کے موضوعات پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا ہے ۔ اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی نےروسی صدر ولادیمیر پوتن  کے ساتھ آج ماسکو میں آل رشین ایگزیبیشن سنٹر VDNKh کا دورہ کیا۔

پی ایم مودی اس دورے کے دوران ایک طرف جہاں سالانہ چوٹی کانفرنس میں شرکت کریں گے وہیں دوسری جانب روس میں مقیم ہندوستانیوں کو بھی خطاب کریں گے ۔ پی ایم مودی کی روسی صدر کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات بھی متوقع ہے۔

قرارداد کو مغرب اور روس کے درمیان تنازع کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے کیونکہ سربیا ماسکو کا اتحادی ہے۔ زیادہ تر مسلم ممالک نے قرارداد پر مغرب کے ساتھ ووٹ دیا۔

IS-K کے ہزاروں ارکان ہیں اور یہ طالبان کا سب سے بڑا دشمن اور سب سے بڑا فوجی خطرہ ہے۔ جب سے طالبان نے اقتدار سنبھالا ہے، اس گروپ نے افغانستان اور اس سے باہر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

روس کے دارالحکومت ماسکو پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی تصاویر سامنے آگئی ہیں۔ خوفناک اسلامی دہشت گرد تنظیم ISIS-K نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ فوجی وردی میں ملبوس دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کی، بم پھینکے اور فرار ہو گئے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا- ہم ماسکو میں گھناؤنے دہشت گردانہ حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ ہمارے خیالات اور دعائیں متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ ہندوستان دکھ کی اس گھڑی میں روسی فیڈریشن کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے۔

ماسکو کے شاپنگ مال میں بڑا دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے۔ وردی پہنے پانچ حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ اس حملے میں 40 افراد کی موت ہوگئی ہے جبکہ 100 سے زیادہ افراد زخمی بتائے جا رہے ہیں۔

روس میں امریکی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ شدت پسند ماسکو میں ایک بڑا حملہ کرنے کا عنقریب منصوبہ رکھتے تھے۔ اس پر روسی سیکیورٹی سروسز کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔

روسی ایوی ایشن حکام کا کہنا ہے کہ روس کا ایک رجسٹرڈ طیارہ جس میں چھ افراد سوار تھے، ہفتے کی شام افغانستان میں ریڈار اسکرینوں سے غائب ہو گیا۔

روسی صدر ولادیمر پوتین نے ملاقات کے دوران کہا کہ ہمیں یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ دنیا میں ہونے والی تمام تر انتشار کے باوجود، ایشیا میں ہمارے روایتی دوستوں کے ساتھ، ہندوستان کے ساتھ، ہندوستانی عوام کے ساتھ تعلقات بتدریج ترقی کر رہے ہیں۔