U.N. chief Guterres on G20 Summit: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے دنیا میں “بھاری قرضوں کے بحران” پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کی صدارت میں منعقد ہونے والا جی 20 سربراہی اجلاس قرضوں سے نجات پر کارروائی کرنے اور عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ ‘اے ورلڈ آف ڈیبٹ’ کے اجراء کے موقع پر، گٹیرس نے کہا کہ تقریباً 3.3 بلین لوگ یعنی پوری آبادی کا تقریباً نصف ،ایسے ممالک میں رہتے ہیں جو تعلیم یا صحت کے بجائے قرضوں کے سود کی ادائیگی پر زیادہ خرچ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “ہماری آدھی دنیا ترقیاتی تباہی میں ڈوب رہی ہے، جو قرضوں کے تباہ کن بحران کی وجہ سے ہوا ہے۔
یواین جنرل سکریٹری گوٹیرس نے کہا کہ چونکہ ان میں سے زیادہ تر غیر پائیدار قرضے غریب ممالک میں مرکوز ہیں، اس لیے ان کو عالمی مالیاتی نظام کے لیے نظامی خطرہ لاحق نہیں سمجھا جاتا۔یہ ایک سراب ہے۔ ایسے میں انہوں نے خبردار کیا اور کہا کہ 3.3 بلین لوگ نظامی خطرے سے کہیں زیادہ ہیں۔یہ ایک سسٹمیٹک ناکامی ہے۔ سکریٹری جنرل نے کہا کہ دنیا کے کچھ غریب ترین ممالک کو قرض ادا کرنے یا اپنے لوگوں کی خدمت کے درمیان انتخاب کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ عالمی مالیاتی نظام میں گہری اصلاحات راتوں رات نہیں ہوں گی، گٹیرس نے کہا کہ اب بہت سے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
یواین جنرل سکریٹری انتونیو گوٹیرس نے مزید کہا کہ ہماری تجاویز میں ایک مؤثرڈیبٹ ورک آوٹ میکانزم شامل ہے جو ادائیگی کی معطلی، طویل قرضے کی شرائط، اور کم شرحوں بشمول کمزور درمیانی آمدنی والے ممالک کے لیے معاونت کرتا ہے۔گوٹیرس نے کہا کہ حکومتیں سرمائے کی بنیاد کو بڑھا کر اور کثیر الجہتی ترقیاتی بینکوں کے کاروباری ماڈل کو تبدیل کر کے ترقی اور موسمیاتی مالیات کو بڑھانے پر راضی ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “وہ بینکوں کے درمیان زیادہ مضبوط ہم آہنگی کو فعال کر سکتے ہیں، تاکہ وہ اپنی ٹرپل اےکریڈٹ ریٹنگ کو کھوئے بغیر خطرے کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر کو تبدیل کر سکیں، تاکہ وہ ترقی پذیر ممالک کے لیے سستی قیمت پر بڑے پیمانے پر نجی مالیات کا فائدہ اٹھا سکیں۔
گوٹیرس نے اس بات پر زور دیا کہ اوسطاً، افریقی ممالک قرض لینے کیلئے امریکہ سے چار گنا زیادہ اور امیر ترین یورپی معیشتوں سے آٹھ گنا زیادہ ادائیگی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل 52 ممالک – ترقی پذیر دنیا کا تقریباً 40 فیصد – قرضوں کی سنگین پریشانی میں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ “یہ ہمارے فرسودہ عالمی مالیاتی نظام میں شامل عدم مساوات کا ایک نتیجہ ہے۔
بھارت ایکسپریس۔