موت کو چھوکر لوٹا، این ڈی آرایف نے مردہ سمجھ لیا تھا، حادثہ کے بعد ریسکیو آپریشن کی خوف ناک کہانی
The terrifying story of the rescue operation after the accident: اوڈیشہ ٹرین حادثہ کے کئی گھنٹے کےبعد ایک ریسکیور تب خوف سے کانپ گیا۔ جب لاشوں کے بیچ میں سے کسی نے اس کا پیر پکڑ لیا۔ دراصل جمعہ دو جون کو ہوئے ٹرین حادثہ میں کئ لوگوں کی مردہ جسم یعنی لاشوں کو پاس ہی کے ایک اسکول کے کمرے میں رکھا گیا تھا۔
جائے حادثہ سے کئی لاشیں لائی گئیں اور وہاں رکھی گئیں، اس دوران جب ایک ریسکیو کرنے والا کمرے میں داخل ہوا اور وہ لاشوں کے پاس سے گزر رہا تھا، اسی وقت ایک شخص نے اس کی ٹانگ پکڑ لی۔
جیسے ہی انہوں نے اس شخص کی پیرپکڑا، ریسکیو ٹیم کا رکن حیران رہ گیا، اس نے ہمت کرکے 35 سالہ رابن نیا کو لاشوں کے درمیان دیکھا، جس کی دونوں ٹانگیں کٹی ہوئی تھیں اور اسے مردہ تصور کیا گیا تھا۔ جیسے ہی رابن کے زندہ ہونے کی تصدیق ہوئی، اسے فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کا علاج شروع کردیا۔
بالاسور میں جمعہ کو تین ٹرینوں کی موت ہو گئی جب پیچھے سے آنے والی کورومنڈیل ایکسپریس مبینہ طور پر پٹڑی سے اتر گئی اور ایک مال ٹرین سے ٹکرا گئی، جس سے اس کے ڈبے اچھل کر بنگلورو-ہاؤڑا ایکسپریس کے پچھلے ڈبوں سے ٹکرا گئے۔ ٹرینوں کا ایک دوسرے سے ٹکرانا دو دہائیوں میں ملک کا سب سے خوفناک واقعہ بن گیا۔ اس واقعے میں 288 افراد ہلاک اور 1200 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔
سی بی آئی نے تحقیق کچھ نئی معلومات کیا ہیں؟
سی بی آئی نے اوڈیشہ کے بالاسور ٹرین حادثے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ اس دوران کچھ نئی معلومات منظرعام پرآرہی ہیں۔ ریلوے کے اعلیٰ حکام نے اصرار کیا ہے کہ الیکٹرانک انٹر لاکنگ سسٹم کے ساتھ جان بوجھ کر چھیڑ چھاڑ کی گئی جس کی وجہ سے ٹرین حادثے کا شکار ہوئی۔ پیر کی دیر شام سی بی آئی کی ایک ٹیم موقع پر پہنچی اور جانچ شروع کی۔ مرکزی تفتیشی ایجنسی کو اس سوال کا جواب تلاش کرنا ہوگا کہ یہ ٹرین حادثہ کیسے ہوا؟ آیا نظام کے ساتھ جان بوجھ کر چھیڑ چھاڑ کی گئی یا کسی قسم کی لاپرواہی یا کسی اور وجہ سے کورومنڈیل ایکسپریس مال ٹرین سے ٹکرا گئی۔