کانگریس لیڈر جگدیش ٹائٹلر
کانگریس لیڈر جگدیش ٹائٹلر ایک بار پھر مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ ٹائٹلر کے خلاف 1984 میں ہوئے سکھ مخالف فسادات سے جڑے ایک کیس میں سی بی آئی نے چارج شیٹ داخل کی ہے۔ ٹائٹلر پر الزام ہے کہ انہوں نے سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد بھیڑ کو اکسانے کا کام کیا تھا۔جس نے پل بنگش گرودوارہ میں آگ لگائی جس میں جھلس کر تین سکھوں کی موت ہوگئی تھی۔ جگدیش ٹائٹلر پر سیکشن 147، 148، 149، 153(الف) آئی پی سی188 اور 109, 302, 295اور 436سمیت متعدد دفعات میں سی بی آئی نے چارج شیٹ داخل کی ہے۔
واضح رہے کہ اپریل کے مہینے میں جگدیش ٹائٹلر دہلی میں سی بی آئی کے سامنے پیش ہوئے تھے اور دہلی میں سکھ مخالف فسادات سے متعلق گرودوارہ معاملے میں اپنی آواز کا نمونہ دیا تھا۔ سینٹرل فارنسک سائنس لیبارٹری (سی ایف ایس ایل) ان کی آواز کے نمونے کی جانچ کر رہی ہے۔
جگدیش ٹائٹلر نے کہی تھی یہ بڑی بات
سی ایف ایس ایل میں آواز کے نمونے دینے کے بعد معاملے کو لیکر ٹائٹلر نے کہا تھا کہ اگر میرے خلاف ایک بھی ثبوت ہے تو میں پھانسی پر چڑھنے کو تیار ہوں۔ اس سے قبل اس معاملے کی جانچ کررہی سی بی آئی نے ٹائٹلر کو کلین چیٹ دے دی تھی۔ وہیں 4 دسمبر 2015 کو سی بی آئی نے پھر سے اس کی جانچ شروع کی۔ سال 2004 میں منموہن سرکار میں وزیر رہے جگدیش ٹائٹلر کو مخالفت کے سبب استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ ادھر1984 کے سکھ فسادات سے جڑے قانونی مسئلوں کی وجہ سے کانگریس پارٹی نے جگدیش ٹائٹلر سے دوری بنا رکھی ہے۔
اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ہوئے تھے فسادات
سال 1984 میں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ملک میں سکھ کے خلاف فسادت برپا ہوگئے تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اندرا گاندھی کا قتل کرنے والا انکا ذاتی محافظ سکھ طبقے سے تعلق رکھتا تھا۔ سال 2000 میں فسادات کی جانچ کیلئے سرکار نے ناناوتی کمیشن تشکیل دی تھی۔ جس نے سال 2005 میں اپنی رپورٹ سرکار کو سونپی تھی۔ رپورٹ میں سکھ مخالف فسادات میں سیاستدانوں، کانگریس لیڈروں کے ملوث ہونے کا اشارہ دیا گیا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔