Bharat Express

Jagdish Tytler

راؤز ایونیو کی عدالت 1984 کے سکھ مخالف فسادات سے متعلق پل بنگش کیس کی اگلی سماعت 2 دسمبر کو کرے گی۔ استغاثہ کی گواہ منموہن کور کو عدالتی سمن موصول ہوئے تھے جس کی وجہ سے وہ عدالت میں حاضر نہیں ہو سکیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ گواہ لوکندر کور کی گواہی نچلی عدالت نے ریکارڈ کی ہے۔ دفاعی وکیل 12 نومبر کو ان پر جرح کریں گے۔ لیکن استغاثہ کے ارادے اور سی بی آئی کی جانچ کئی سوال کھڑی کرتی ہے۔ اس لیے اس یہ عدالت اپنے یہاں سماعت مکمل ہونے تک نچلی عدالت میں چل رہی سماعت پر روک لگا دے۔ کیونکہ یہ انصاف کے مفاد میں ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے ٹائٹلر کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل سے کہا ہے کہ وہ کیس کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ پر رکھیں۔ ٹائٹلر نے نچلی عدالت کے حکم کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ درخواست میں ٹرائل کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔

گزشتہ سال، Rouse Avenue کورٹ نے ٹائٹلر کو ایک لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے اور اتنی ہی رقم کی ضمانت پر پیشگی ضمانت دی تھی۔ عدالت نے ٹائٹلر کو ہدایت کی تھی کہ وہ نہ تو شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کریں گے اور نہ ہی اجازت کے بغیر ملک چھوڑیں گے۔ عدالت نے ٹائٹلر کو اپنا پاسپورٹ بھی حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔

سی بی آئی نے ٹائٹلر کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 147 (فساد)، دفعہ 148، 149، 153 اے، 188، 109 (جرائم کے لیے اکسانا) اس کے ساتھ ساتھ تعزیرات ہند کی دفعہ 302 (قتل)، 295 اور 436 کے تحت چارج شیٹ داخل کی ہے۔

ایک گواہ نے الزام لگایا تھا کہ کانگریس لیڈر جگدیش ٹائٹلر یکم نومبر 1984 کو گوردوارہ پل بنگش کے سامنے سفید ایمبیسیڈر کار سے اترے اور ہجوم کو سکھوں کو مارنے پر اکسایا۔

یہ مقدمہ یکم نومبر 1984 کو پل بنگش گرو دوار کے سامنے تین سکھوں ٹھاکر سنگھ، بادل سنگھ اور گرو چرن سنگھ کے مبینہ قتل سے متعلق ہے۔ سی بی آئی نے مئی 2023 میں ان کے خلاف سپلیمنٹری چارج شیٹ داخل کی تھی۔

جگدیش ٹائٹلر پر سیکشن 147، 148، 149، 153(اے) آئی پی سی 188 اور 109, 302, 295اور 436سمیت متعدد دفعات میں سی بی آئی نے چارج شیٹ داخل کی ہے۔

کانگریس لیڈر جگدیش ٹاءٹلر 1984 کے سکھ مخالف فسادات سے متعلق دہلی کے پُل بنگش گرودوارہ معاملے میں اپنی آواز کا نمونہ دینے کے لءے آج سی بی آءی کے سامنے پیش ہوءے۔