Bharat Express

Karnataka Assembly Election Results 2023: بی جے پی کے ہاتھ سے نکل گیا کرناٹک، کانگریس کی شاندار کارکردگی، جے ڈی ایس نہیں رہی کنگ میکر؟

کرناٹک اسمبلی انتخابات کے نتائج میں کانگریس اپنے دم پر واضح اکثریت حاصل کرتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ جے ڈی ایس بھی 30 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔

ایم پی میں کانگریس نے 6 ایم ایل اے کے ٹکٹ کاٹے تو بھڑکی بغاوت کی آگ، ایم ایل اے راکیش ماوائی نے کہا-بھولوں گادھوکہ نہیں

کرناٹک میں 10 مئی کو ہوئے اسمبلی انتخابات کے بعد اب ہفتہ کے روز ووٹوں کی گنتی شروع ہوگئی ہے۔ ووٹوں کی گنتی شروع ہونے کے ساتھ ہی بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سخت ٹکردیکھنے کومل رہی تھی، لیکن ووٹوں کی گنتی آگے بڑھنے کے ساتھ کانگریس آگے بڑھتی گئی اور کانگریس اپنے دم پر حکومت بناتی ہوئی نظرآرہی ہے۔ کانگریس 120 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے جبکہ بی جے پی 80 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ جبکہ جے ڈی ایس 23 سیٹوں پرآگے چل رہی ہے۔ اگرکانگریس اپنے دم پرحکومت بنالیتی ہے توسب سے بڑا جھٹکا جنتا دل سیکولر (جے ڈی ایس) کو لگا ہے کیونکہ وہ کنگ میکر کے رول میں نہیں ہوگی۔

ووٹوں کی گنتی سے قبل آئے اکثروبیشترایگزٹ پول میں کانگریس کو اکثریت کے قریب دکھایا گیا تھا۔ حالانکہ کچھ ایگزٹ پول نے بی جے پی کی حکومت بننے کا بھی امکان ظاہر کیا تھا۔ لیکن آج جب ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی تو کانگریس اور بی جے پی میں سخت ٹکرہوتی ہوئی نظرآرہی تھی، لیکن وقت کے ساتھ کانگریس نے اپنا راستہ صاف کرلیا۔

کرناٹک کے موجودہ وزیراعلیٰ بسوراج بومئی کے ہاتھ سے کرسی نکلتی ہوئی نظرآرہی ہے۔ بسوراج بومئی بی جے پی کے ٹکٹ پر چوتھی بارانتخابی میدان میں تھے۔ 2008 سے وزیراعلیٰ بومئی مسلسل 3 جیت درج کرکے ہیٹ ٹرک بنا چکے ہیں اور اب چوتھی بار وہ جیت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

 

وزیراعلیٰ بومئی کے سیاسی سفرپرنظرڈالیں توانہوں نے جنتا دل سیکولر کے ساتھ انہوں نے شروعات کی تھی، لیکن بعد میں وہ بی جے پی کے ساتھ جڑگئے۔ سال 2008 میں انہوں نے بی جے پی کا دامن تھا۔ اس کے بعد سال 2021 میں انہوں نے کرناٹک کے وزیراعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔ اس کو ’گیٹ وے ٹو دی ساؤتھ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ان کے والد ایس آر بومئی بھی کرناٹک کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔ واضح رہے کہ بومئی کو قانون ساز پارٹی کا لیڈر اس وقت منتخب کیا گیا جب بی ایس یدی یورپا نے وزیراعلیٰ عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ انہیں لنگایت برادری کے بڑے لیڈر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

اس درمیان دیکھا جائے تو کرناٹک میں 17 فیصد آبادی لنگایت برادری کی ہے وکہ سیاسی الٹ پھیرمیں اپنا کافی دبدبہ رکھتی ہے۔ ریاست کی تقریباً 30 فیصد سیٹوں پرلنگایت برادری اپنی فیصلہ کن رول نبھاتی ہے۔ لنگایت برادری کے بڑے لیڈر اور کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ جگدیش شیٹار نے بھی بی جے پی چھوڑ کر کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی تھی، جس کا بھی کانگریس کو فائدہ ہوتا ہوا نظرآرہا ہے۔