Bharat Express

Gyanvapi Masjid: گیان واپی مسجد میں وضو کا انتظام کئے جانے کا مطالبہ، عرضی پر 14 اپریل کو سپریم کورٹ میں ہوگی سماعت

گیان واپی مسجد کی انتظامیہ کمیٹی کی طرف سے داخل اس عرضی پر چیف جسٹس سے جلد از جلد سماعت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

گیانواپی کیس

اترپردیش کے وارانسی واقع گیان واپی مسجد میں رمضان کے دوران وضو خانہ کے لئے انتظام کئے جانے کے مطالبہ سے متعلق سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ گیان واپی مسجد کی انتظامیہ کمیٹی کی طرف سے داخل اس عرضی پر چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ سے جلد ازجلد سماعت کا مطالبہ کیا گیا۔ اس پرسپریم کورٹ نے 14 اپریل کواس معاملے میں سماعت طے کی ہے۔

گیان واپی مسجد کے وضوخانہ میں مبینہ طورپر’شیولنگ‘ یا وضو خانہ کے فوارہ میں شیولنگ جیسی علامت پائے جانے کے دعووں کے بعد عدالت کے حکم پراسے سیل کردیا گیا تھا۔ ایسے میں عرضی گزاروں کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ رمضان کے مبارک مہینے میں نمازیوں کی تعداد زیادہ ہونے کے پیش نظرمسجد میں وضو خانے کا الگ سے انتظام کیا جائے۔

قابل ذکر ہے کہ اسلام میں وضو ہرنماز سے پہلے کیا جانے والا ایک لازمی عمل ہے۔ اس کا مقصد ہرنماز سے پہلے خود کو صاف ستھرا کرنا ہوتا ہے۔ اس کے لئے مسلمان اپنے ہاتھ، پیر، چہرہ وغیرہ کوپانی سے دھوتے ہیں اور پاکی حاصل کرتے ہیں۔ اسی عمل کا نماز وضو ہے۔

اس سے پہلے اس معاملے میں ہندو فریق کے وکیل وشنو جین کی طرف سے عدالت میں عرضی داخل کی گئی تھی کہ مسجد کے اندر موجود وضو خانے میں شیولنگ ملا ہے۔ اس لئے اس مقام کو سیل کیا جائے۔ وارانسی کورٹ نے ان کے مطالبے کو قبول کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ مسجد کے جس وضو خانہ کے اندرشیولنگ (شیولنگ کی علامت)  ملا ہے، اسے سیل کردیا جائے اورضلع انتظامیہ اسے اپنے تحفظ میں لے لے۔

یہ بھی پڑھیں: گیانواپی مسجد میں مبینہ شیولنگ کی حفاظت جاری رہے گی، سپریم کورٹ نے 3 ہفتوں میں تمام فریقین سے طلب کیا جواب

واضح رہے کہ ہندو فریق اسے کاشی وشوناتھ کا پراچین مندر (قدیمی مندر) بتاتا ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ ندی کے ٹھیک سامنے گیان واپی مسجد کے اندر وضو خانہ میں شیولنگ ملا ہے۔ وہیں مسلم فریق نے ان سبھی دعووں کو بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ وخوخانہ کے اندر ملا ڈھانچہ دراصل پراچین فوارہ (قدیمی چشمہ) ہے۔

-بھارت ایکسپریس