Bharat Express

Jasprit Bumrah: ٹیم انڈیا کے زخمی گیند باز جسپریت بمراہ کو بی سی سی آئی نے اے پلس زمرے میں رکھا، فینس نے محمد شمی کو شامل نہیں کرنے پر بورڈ سے پوچھے سخت سوال

چوٹ کی وجہ سے ٹیم انڈیا سے باہر چل رہے جسپریت بمراہ کو بی سی سی آئی نے سالانہ معاہدے میں اے پلس زمرے میں شامل کیا ہے، جس کے سبب لوگوں نے بورڈ پر سوال اٹھائے ہیں۔

ٹیم انڈیا کے تیز گیند باز جسپریت بمراہ- (تصویر: ٹوئٹر)

BCCI Contracts List: ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) نے 26 مارچ کو کھلاڑیوں کے سالانہ مرکزی معاہدہ کمیٹی کا اعلان کردیا۔ چوٹ کی وجہ سے ٹیم انڈیا سے باہر چل رہے جسپریت بمراہ کو بورڈ نے اے پلس زمرے میں برقرار رکھا ہے۔ بمراہ کو اے پلس کٹیگری میں دیکھ کر لوگوں نے بی سی سی آئی سے سوال پوچھے ہیں۔ کیونکہ وہ تقریباً 6 ماہ سے کسی بھی طرح کی کرکٹ نہیں کھیلے ہیں۔ حال ہی میں ان کی پیٹھ کی سرجری نیوزی لینڈ میں ہوئی۔ حالانکہ اب وہ ہندوستان لوٹ آئے ہیں اور باز آباد کاری کر رہے ہیں۔ جسپریت بمراہ آئی پی ایل 2023 اور عالمی ٹسٹ چمپئن شپ کے فائنل سے باہر ہیں۔ ان پر 2023 عالمی کپ سے بھی باہر ہونے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ ایسے میں بمراہ کو اے پلس زمرے میں دیکھ کر لوگوں نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔

 6 ماہ سے ٹیم سے باہر

جسپریت بمراہ نے ہندوستان کے لئے آخری ٹی-20 انٹرنیشنل میچ ستمبر 2022 میں کھیلا تھا۔ تب آسٹریلیا کے خلاف حیدرآباد میں کھیلے گئے ٹی20 میچ ان کی بینچ کی چوٹ پر ابھرآئی تھی، جس کے سبب وہ ٹی-20 عالمی کپ جیسے اہم ٹورنا منٹ سے باہر ہوگئے۔ اس کے بعد وہ آگے بھی ٹیم انڈیا کے لئے کسی سیریز میں نہیں ہے، جس کے تحت کھلاڑی کو ایک سیزن میں 7 کروڑ روپئے دیئے جاتے ہیں۔

لوگوں نے اٹھائے سوال

جسپریت بمراہ کو بی سی سی آئی کے سالانہ کنٹریکٹ لسٹ میں اے پلس کٹیگری میں دیکھ کر فینس حیران ہیں۔ انہوں نے اس کے لئے بورڈ پر سوال اٹھائے ہیں۔ کچھ کرکٹ فینس کا کہنا ہے کہ بمراہ انٹرنیشنل کرکٹ سے باہر ہیں۔ وہ اے پلس کیٹیگری میں کیوں ہیں۔ ان کی جگہ محمد شمی کو شامل کرنا چاہئے۔ وہیں کچھ فینس نے کہا ہے کہ اور سب تو ٹھیک ہے۔ بمراہ اے پلس کٹیگری میں کیوں بھائی؟ ان لوگوں کا ماننا ہے کہ بمراہ کو کسی بھی گریڈ میں نہیں رکھنا چاہئے۔ نہ کوئی اہم میچ میں کھیلتے ہیں۔ ایک میچ کھیلتے ہیں اور ایک سال باہر رہتے ہیں۔ ویسے لوگوں کا یہ غصہ جائز ہے۔ کیونکہ ٹیم انڈیا میں کچھ ایسے کھلاڑی ہیں، جنہیں اے پلس کیٹیگری میں شامل کیا جاسکتا تھا۔

-بھارت ایکسپریس