صدر ڈونلڈ ٹرمپ
نئی دہلی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہندوستان اور چین سمیت برکس ممالک کو دھمکی دی ہے۔ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ برکس ممالک کو سمجھ لینا چاہیے کہ وہ امریکی ڈالر کو ریپلیس نہیں لے سکتے۔ اگر ایسا کرنے کی کوشش کی گئی تو امریکہ ان ممالک پر 100 فیصد ٹیرف عائد کر دے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ اگر برکس امریکی ڈالر کو چیلنج کرنے کے لیے اپنی نئی کرنسی لانچ کرتا ہے تو اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ انہیں امریکی مارکیٹ سے باہر کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ تماشائی نہیں بنا رہے گا اور اس ملک پر منڈلاتے ہوئے خطرے کا منہ توڑ جواب دے گا۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ کیا اور لکھا کہ برکس ممالک امریکی ڈالر کے غلبے کو چیلنج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم اسے خاموشی سے نہیں دیکھیں گے۔ اگر برکس نئی کرنسی بناتا ہے یا کسی دوسری کرنسی کو سپورٹ کرتا ہے تو ان پر 100 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ اگر ایسا ہوا تو برکس ممالک کے لیے امریکی مارکیٹ کے دروازے بند ہو جائیں گے۔
برکس کیوں بنا رہا ہے اپنی کرنسی
برکس میں برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک شامل ہیں۔ یہ گروپ عالمی سطح پر امریکی ڈالر پر انحصار کم کرنا چاہتے ہیں ۔ برکس ممالک برکس کرنسی کی مدد سے اپنی تجارت شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ روس اور چین پہلے ہی ڈالر کے بجائے یوآن اور دیگر کرنسیوں میں تجارت کر رہے ہیں۔ اب برکس کی یہ نئی کرنسی امریکہ کی اقتصادی حالت کو کمزور کر سکتی ہے۔
برکس کرنسیوں سے امریکہ کو کیا خطرہ ہے؟
اگر برکس اپنی کرنسی شروع کرتا ہے تو یہ امریکی ڈالر کے غلبے کو کمزور کر سکتا ہے، امریکہ کی عالمی طاقت کی ایک بڑی وجہ ڈالر کا غلبہ ہے۔ اگر دنیا ڈالر کی بجائے برکس کرنسی کو اپنانا شروع کر دے تو امریکی معیشت کو دھچکا لگ سکتا ہے۔
کیا برکس ٹرمپ کی دھمکی سے ڈر جائے گا؟
چین اور روس پہلے ہی ڈالر سے دور جانے کی حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں۔ ہندوستان اور برازیل بھی اپنی تجارت میں ڈالر کے بجائے مقامی کرنسی کو فروغ دینے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ حالانکہ امریکہ کی ٹیرف لگانے کی دھمکی کے بعد برکس ممالک کو اپنی کرنسی بنانے کے منصوبے سے دستبردار اور ڈالر کو زیادہ مضبوطی سے اپنانے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔