بین الاقوامی قانون کے ماہرین کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی غزہ کی پٹی سے باہر منتقلی کی امریکی صدر کی تجویز بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔مصر اور اردن جیسے مشرق وسطیٰ کے ممالک فلسطینیوں کی غزہ کی پٹی کے باہر بیرون ملک جبری منتقلی کے منصوبوں کو مسترد کر چکے ہیں تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی غزہ کی پٹی سے باہر منتقلی کی تجویز سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق وہ مصری صدر سے اس موضوع پر بات کر چکے ہیں۔لیکن اب مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے واضح کردیا ہے کہ “فلسطینی عوام کی بے دخلی اور جبری ہجرت ظلم ہے جس میں ہم شریک نہیں ہو سکتے”۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ “اس جبری ہجرت کو نظر انداز کرنا یا اس کی اجازت دینا ممکن ہی نہیں کیوں کہ یہ مصر کی قومی سلامتی پر اثر انداز ہو سکتی ہے”۔
مصری صدر کا یہ موقف آج قاہرہ میں کینیا کے صدر ولیم روٹو کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں سامنے آیا۔ السیسی کا کہنا تھا کہ مصر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے تا کہ دو ریاستوں کے حل پر قائم مقصود امن تک پہنچا جا سکے۔انھوں نے واضح کیا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مصر کے تاریخی اور اٹل موقف سے دست بردار نہیں ہوا جا سکتا۔ السیسی کے مطابق مصر نے اس بحران کے آغاز سے ہی خبردار کر دیا تھا کہ اس کا مقصد جبری ہجرت ہے ، اسی لیے قاہرہ نے شروع میں ہی اس کو مسترد کرنے کے حوالے سے اپنے موقف کا اعلان کر دیا تھا۔
وہیں دوسری جانب جرمن چانسلر اولاف شولز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کے منصوبے کو ناقابل قبول قرار دے دیا ہے۔خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق برلن میں ٹاؤن ہال کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اولاف شولز نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کا منصوبہ پیش کرنے کے بعد انہیں بے دخل کرنا ’ناقابل قبول‘ ہوگا۔اولاف شولز نے کہا کہ ’حالیہ عوامی بیانات کی روشنی میں، میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ غزہ کے شہریوں کی نقل مکانی کا کوئی بھی منصوبہ (غزہ کے شہریوں کو مصر یا اردن بے دخل کرنے کا خیال) ناقابل قبول ہوگا۔انہوں نے دو ریاستی حل کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کی پٹی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، شولز نے کہا کہ امن صرف اسی صورت میں آسکتا ہے جب خود مختار مستقبل کی امید ہو۔
بھارت ایکسپریس۔