ڈاکٹر منموہن سنگھ اور پرویز مشرف کے درمیان کشمیر مسئلے پر خفیہ بات چیت ہوئی تھی۔ (فائل فوٹو)
سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا انتقال ہوگیا ہے۔ آج ان کو پورا ملک یاد کررہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان کے کئی قصوں کویاد کیا جا رہا ہے۔ انہیں میں سے ایک کشمیر موضوع بھی ہے۔ 2011 میں وکی لیکس کی رپورٹ سے پتہ چلا تھا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ اور پاکستانی صدر پرویز مشرف ”بیک چینل“ کے ذریعہ سے ہی کشمیر کے غیر علاقائی حل پر رضا مند ہوئے تھے۔ اس دوران دونوں کے درمیان خفیہ طریقے سے بات چیت بھی ہوئی تھی۔
امریکی سفارت خانے کی کیبل میں کہا گیا ہے کہ ہم بیک چینل میں ایک معاہدے پرپہنچ چکے تھے، جس میں پرویزمشرف نے کشمیرکے غیر علاقائی حل پرآمادگی ظاہرکی تھی۔ منموہن سنگھ نے مزید کہا کہ ہندوستان ایک مضبوط، مستحکم، پرامن، جمہوری پاکستان چاہتا ہے۔ اس کے علاوہ کوئی پاکستانی سرزمین پر”ایک انچ” بھی دعویٰ نہیں کرتا۔
بیک چینل کے ذریعہ کشمیرموضوع پر ہوئی تھی بات چیت
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان کی طرف س بات چیت کرنے والوں نے معاہدے کے آخری مسودے میں کنسلٹیو میکنا ازم (مشاورتی نظام) پربھی بات کی تھی۔ اس میں جموں وکشمیر حکومت اور پاکستان مقبوضہ کشمیرسے جڑے منتخب نمائندوں کے ساتھ ہی دونوں ممالک کی حکومت کے نمائندوں کے شامل ہونے کی بات تھی۔ اس کے بعد اس بات پرتبادلہ خیال کیا گیا کہ یہ مشاورتی طریقہ کاربنیادی طورپر سماجی اوراقتصادی مسائل جیسے دہشت گردی، ثقافت، تجارت اورتیرتھ یاتریوں جیسے موضوعات پرتوجہ مرکوز کرے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں فریق نے ”بیک چینل“ کے ذریعہ سے ڈرافٹ شیئرکئے اوریہ اس چارنکاتی ٹیمپلیٹ کے مطابق تھے۔ منموہن سنگھ نے نے بھی کیبل میں ذکرکیا ہے کہ دونوں فریق بیک چینل کے ذریعہ سے نتیجے پر پہنچے تھے۔ حالانکہ بعد میں پاکستانی حکومت نے اس فارمولے کو یہ کہتے ہوئے خارج کردیا کہ یہ پرویز مشرف کی انفرادی سوچ تھی، جسے پاکستانی پارلیمنٹ یا کابینہ کی کوئی حمایت نہیں تھی۔
اس بات سے رک گئی تھی بات چیت
کیبل میں کہا گیا کہ ہندوستان کی طرف سے کہا گیا کہ ممبئی حملوں میں 150 سے زیادہ شہریوں کی موت ہوگئی تھی۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے بات چیت میں کہا تھا کہ دوبارہ بات چیت تبھی ممکن ہے، جب پاکستان ایک مہذب ملک کے طور پر برتاؤ کرے گا اور حملے میں شامل ملزمین کو سزا دے گا۔ پاکستانی لیڈران کو وزیراعظم واجپئی سے کئے گئے وعدوں پرقائم رہنا پڑا اور2005 میں وزیراعظم ڈاکٹرمنموہن سنگھ نے جاری رکھا۔ اس کے مطابق پاکستان کسی بھی قیمت پر ہندوستان پرحملہ نہیں ہونے دے گا۔ جولائی 2008 میں کابل میں ہندوستانی سفارت خانے پرحملے کو یاد کرتے ہوئے ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا کہ یہ حملہ پاکستان کی آئی ایس آئی کی مدد سے کیا گیا تھا اورانہوں نے یہ مسئلہ صدرآصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ساتھ اٹھایا تھا۔
چار نکاتی فارمولہ ہوگیا تھا تیار
رپورٹ کے مطابق، 4 نکاتی فارمولہ بنایا گیا، جس کے تحت ایل اوسی کوغیرمتعلقہ بنانا، متنازعہ علاقے کا مشترکہ کنٹرول، کشمیراورپاک مقبوضہ کشمیرکے لوگوں کے درمیان آزادانہ نقل وحرکت اورفوجوں کا بتدریج انخلاء کرنا تھا۔ پاکستان کے سابق وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری نے بھی اپنی کتاب میں انکشاف کیا تھا کہ دونوں ممالک ڈیل کرنے والے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔