Bharat Express

Ziaur Rahman Barq: سنبھل کے ایم پی ضیاء الرحمن برق پر گرفتاری کا خطرہ! ہائی کورٹ میں درخواست کی سماعت نہیں ہوگی

سنبھل تشدد معاملے میں گرفتاری سے بچنے کے لیے ایس پی ایم پی ضیاء الرحمن برق نے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ لیکن اب ضیاء الرحمن برق کی درخواست پر سردیوں کی تعطیلات سے قبل سماعت نہیں ہوگی۔

 اترپردیش کے سنبھل میں شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران ہوئے تشدد کے ملزم سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق کی مشکلات میں اضافہ ہوتا نظرآرہا ہے۔ ضیاء الرحمن برق کی درخواست پراب نئے سال میں الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوگی۔ ہائی کورٹ میں موسم سرما کی تعطیلات سے قبل ضیاء الرحمن برق کی درخواست کی سماعت نہیں ہو سکی۔ عدالت نے سماعت کی تاریخ 2 جنوری مقرر کی ہے۔

سنبھل تشدد معاملے میں گرفتاری سے بچنے کے لیے ایس پی ایم پی ضیاء الرحمن برق نے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ لیکن اب ضیاء الرحمن برق کی درخواست پر سردیوں کی تعطیلات سے قبل سماعت نہیں ہوگی۔ موسم سرما کی تعطیلات کے بعد نئے سال میں 2 جنوری کو سماعت ہوگی۔ کورٹ نمبر 42 میں جسٹس مہیش چندر ترپاٹھی اور جسٹس پرشانت کمار کی ڈویژن بنچ میں سماعت ہوگی۔

پولیس ضیاء الرحمن برق کو گرفتار کر سکتی ہے

سنبھل تشدد کیس کی اس سال ہائی کورٹ میں سماعت نہ ہونے کی وجہ سے ایم پی ضیاء الرحمن برق کو گرفتاری کا خطرہ بناہواہے۔ چونکہ ہائی کورٹ سے ابھی تک کوئی حکم جاری نہیں ہونےسے پولیس ایم پی ضیاء الرحمن برق کو گرفتار کر سکتی ہے۔ سنبھل تشدد میں ایم پی ضیاء الرحمن برق کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ انہیں ملزم نمبر ایک بنایا گیا ہے۔

ایس پی ایم پی ضیاء الرحمن برق نے ایف آئی آر کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی درخواست دائر کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ عدالت کے حتمی فیصلے تک گرفتاریوں پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ضیاء الرحمن برق کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ 24 نومبر کو سنبھل تشدد کے دن وہ اتر پردیش میں نہیں تھے۔ وہ ایک پروگرام میں شرکت کے لیے بنگلور گئے ہوئے تھے۔ بنگلورو واپس آنے کے بعد بھی انہوں نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ پولیس نے سیاسی دباؤ کی وجہ سے ان کے خلاف فرضی ایف آئی آر درج کی ہے۔

بھارت ایکسپریس