ذرا ایک بار سوچئے، ایک ایسا شخص جس کے پاس 80 کروڑ روپے کی بے پناہ دولت ہو ۔ جنہوں نے 400 سے زائد کتابیں لکھی ہوں۔ بیٹابڑا بزنس مین ہو۔ اور بیٹی بھی سپریم کورٹ میں بڑی وکیل بن جائے۔ لیکن اس کے باوجود مہادیو کو اپنا بڑھاپا کاشی کے کسی کوڑھ کے آشرم میں گزارنا پڑے۔ تو اس بوڑھے سے بڑھ کر بدنصیب کون ہو سکتا ہے؟ جس نے اپنی پوری زندگی اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے لیے گزار دی۔ انہیں اپنے پیروں پر کھڑا کیا۔ اور بدلے میں اسے کیا ملا؟ کاشی کا کوڑھ کا آشرم۔ ایسی ہی دردناک کہانی ہے ملک کے نامور مصنف شری ناتھ کھنڈیلوال کی۔ جنہیں لوگ ایس این کھنڈیلوال کے نام سے بھی جانتے ہیں۔
ایس این کھنڈیلوال، جنہوں نے سینکڑوں کتابیں لکھی ہیں، کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ سناتن دھرم سے متعلق کتابیں لکھنے کے فن میں مہارت حاصل رکھنے والے ایس این کھنڈیلوال غلام ہندوستان کے زمانے میں بنارس میں پیدا ہوئے۔ اور صرف دسویں تک تعلیم حاصل کی۔ کیونکہ وہ دسویں میں فیل ہو گئے تھے۔ اس کے بعد وہ مزید تعلیم حاصل نہ کر سکے۔ جس کی وجہ سے ان کے پاس کوئی ڈگری نہیں تھی۔ لیکن علم بہت تھا۔ کیونکہ صرف 15 سال کی عمر میں ایس این کھنڈیلوال نے اپنے گرو پدم وبھوشن گوپی ناتھ کی رہنمائی میں کتابیں لکھنا شروع کر دی تھیں۔ اور کتاب لکھنے کا یہ سفر جو 15 سال کی عمر میں شروع ہوا تھا اس بڑھاپے تک جاری ہے۔
View this post on Instagram
ایس این کھنڈیلوال کے لیے ان 80 سالوں میں کچھ نہیں بدلا ہے۔ وہ پہلے بھی کتابیں لکھتے تھے۔ اور وہ اب بھی کتابیں لکھتے ہیں۔ صرف ان کا خاندان بدل گیا۔ ان کے بیٹے ،بیٹیاں بل گئیں۔ایک باپ کو اپنی اولاد سے صرف یہی امید ہوتی ہے کہ وہ بڑھاپے میں اس کا سہارا بن جائیں۔ ان کا ساتھ دیں۔ لیکن اپنی محنت سے 80 کروڑ روپے کی جائیداد بنانے والے ایس این کھنڈیلوال کو کچھ نہیں ملا۔ ان کے بیٹے اور بیٹی نے ان کی کروڑوں کی جائیداد پر قبضہ کرلیا اور انہیں گھر سے باہر پھینک دیا۔ وہ بھی ایسے وقت میں جب انہیں اپنے بچوں کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔ بیمار کھنڈیلوال کو یہ بات ان کے بچوں نے گھر سے باہر پھینکتے ہوئے کہی تھی کہ اسے لے جاؤ اور کہیں پھینک دو۔اسے واپس مت لانا۔
جن بچوں نے ایس این کھنڈیلوال کو بڑھاپے میں گھر سے باہر پھینک دیا تھا۔ اب وہ ان بچوں کا نام بھی نہیں لینا چاہتے۔ انہیں بہت تکلیف ہوتی ہے۔اسی لئے وہ کہتے ہیں کہ میرے گھر والوں کے بارے میں نہ پوچھو۔ میرا ایک خاندان تھا۔ اب نہیں ہے۔ اب، وہ ماضی ہے۔ اب میں یہاں کاشی میں رہتا ہوں۔ سارناتھ کے کاشی لیپروسی آشرم میں اپنی زندگی گزار رہاہوں ۔ یہیں پر میرا علاج کیا جاتا ہے۔ اور یہاں میں ایک اور کتاب لکھ رہا ہوں، جو عنقریب شائع ہونے والا ہے۔سینکڑوں کتابیں لکھنے والے ایس این کھنڈیلوال کے دو بیٹے تھے۔ ایک بیٹا مر گیا۔ دوسرے بیٹے نے انہیں گھر سے نکال دیا۔ اور اب وہ اس کاشی میں اپنی زندگی گزار ر ہے ہیں ۔ جہاں سے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی خود رکن پارلیمنٹ ہیں۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب مودی حکومت انہیں پدم ایوارڈ دینا چاہتی تھی۔ جس کے لیے وزیر داخلہ نے خود فون کیاتھا۔ لیکن اس کے باوجود ایس این کھنڈیلوال نے پدم ایوارڈ لینے سے انکار کر دیا۔
بھارت ایکسپریس۔