Bharat Express

Uproar over Amit Shah’s ‘fashion’ remark on Ambedkar: امت شاہ استعفیٰ دیں، بابا امبیڈکر کی توہین ناقابل برداشت، اپوزیشن نے ایوان کے اندر-باہر کیا احتجاج،معافی مانگنے کا مطالبہ

پارلیمنٹ میں سرمائی اجلاس جاری ہے۔ منگل کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں آئین پر بحث میں حصہ لیا اور اپوزیشن کو جواب دیا۔ اس دوران انہوں نے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر پر ایک بیان دیا۔ امت شاہ نے کہا کہ یہ اب فیشن بن گیا ہے۔

راجیہ سبھا میں ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر سے متعلق مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بیان پر تنازعہ بڑھتا چلا جارہا ہے۔ بدھ کو اپوزیشن نے ایوان کے اندر اور باہر زبردست  ہنگامہ کیا۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کا الزام ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ نے منگل کو اپنی تقریر میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کی توہین کی ہے۔ اب سیاسی ردعمل بھی آنا شروع ہو گیا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ امت شاہ کو استعفیٰ دینا چاہئے اور اس بیان پر معافی مانگنی چاہئے۔کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ امت شاہ نے امبیڈکر کی توہین کی ہے۔ ہم ان کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ شاہ کو ملک کی عوام سے معافی مانگنی چاہیے۔ کھرگے نے کہا کہ  جب امت شاہ بابا صاحب کے بارے میں بات کر رہے تھے تو انہوں نے کہا کہ آپ جتنی بار امبیڈکر کا نام لے رہے ہیں اتنی بار اگرآپ بھگوان کا نام لیتے تو آپ کو 7 بار جنت مل جاتا۔ یعنی بابا صاحب کا نام لینا جرم ہے۔ اس وقت میں نے ہاتھ اٹھا کر ان کو  بولنے سے روکنے کی کوشش کی لیکن مجھے موقع نہیں ملا۔ بابا صاحب امبیڈکر کے بنائے ہوئے آئین پر بحث چل رہی تھی، اس لیے ہم خاموش رہے۔

وہیں عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کجریوال نے ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا، دیکھیں امت شاہ جی کس طرح پارلیمنٹ میں بابا صاحب امبیڈکر کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ یہ بی جے پی والے اتنے مغرور ہو گئے ہیں کہ کسی کو کچھ نہیں سمجھتے۔ جی امت شاہ جی۔ بابا صاحب اس ملک کے ہر بچے کے لیے بھگوان  سے کم نہیں ہیں۔ مجھے مرنے کے بعد جنت کے بارے میں نہیں معلوم، لیکن اگر بابا صاحب کا آئین نہ ہوتا تو آپ لوگ اس زمین پر غریبوں اور دلتوں کو رہنے نہیں دیتے۔ بھارت بابا صاحب کی توہین برداشت نہیں کرسکتے۔

آزاد سماج پارٹی (کانشی رام) کے سربراہ اور لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ چندر شیکھر آزاد نے کہا کہ  وزیر داخلہ امت شاہ کا بیان انتہائی قابل احترام بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر جی کی تاریخی شراکت اور سماجی انصاف کے لیے ان کی جدوجہد کی توہین ہے۔ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کا نام لینا ‘فیشن’ نہیں ہے بلکہ مساوات، آزادی اور سماجی تبدیلی کے انقلاب کی علامت ہے جس نے کروڑوں مظلوموں کو انصاف اور حقوق فراہم کیے تھے۔چندر شیکھر نے کہا کہ امبیڈکر کا بھگوان سے موازنہ کرنا ان کے نظریہ کی گہرائی اور آئین بنانے میں ان کے تعاون کو کم کرنے کی کوشش ہے۔ اس سے نہ صرف بے حسی ظاہر ہوتی ہے بلکہ سماجی اتحاد اور جمہوری اقدار کی بے عزتی بھی ہوتی ہے۔ یہ ناقابل معافی ہے جو لوگ بھارت رتن بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر جی کو مانتے ہیں وہ ان کی اس  توہین کا بدلہ ضرور لیں گے۔

واضح رہے کہ پارلیمنٹ میں سرمائی اجلاس جاری ہے۔ منگل کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں آئین پر بحث میں حصہ لیا اور اپوزیشن کو جواب دیا۔ اس دوران انہوں نے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر پر ایک بیان دیا۔ امت شاہ نے کہا کہ یہ اب فیشن بن گیا ہے۔ امبیڈکر، امبیڈکر، امبیڈکر… اگر آپ بھگوان  کا اتنا نام لیتے تو آپ کو 7 جنموں کے لیے جنت مل جاتی۔ یہ ایک اچھی بات ہے۔ امبیڈکر کا نام لیتے ہوئے ہم خوشی محسوس کرتے ہیں۔ اب امبیڈکر کا نام 100 گنا زیادہ لیں۔ لیکن امبیڈکر جی کے تئیں آپ کا کیا احساس ہے؟ یہ میں بتانا چاہتا ہوں۔ امبیڈکر جی کو ملک کی پہلی کابینہ سے استعفیٰ کیوں دینا پڑا؟ امبیڈکر جی نے کئی بار کہا کہ میں درج فہرست ذاتوں اور قبائل کے ساتھ کیے جانے والے سلوک سے غیر مطمئن ہوں۔ میں حکومت کی خارجہ پالیسی سے متفق نہیں ہوں۔ میں آرٹیکل 370 سے متفق نہیں ہوں۔ اسی لیے انہیں کابینہ چھوڑنی پڑی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read