Bharat Express

الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھرکماریادوکا متنازعہ بیان، کہا- اکثریتی طبقہ کی خواہش کے مطابق چلے گا ملک

جسٹس شیکھرکماریادونے یکساں سول کوڈ کی حمایت کرتے ہوئے تعدد ازدواج، طلاق ثلاثہ اورحلالہ جیسے طریقوں کوختم کرنے کی ضرورت پرزور دیا۔

جسٹس شیکھر کمار یادو کے خلاف سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ سے نوٹس مانگا ہے۔

Big statement of Justice Shekhar Kumar Yadav: الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھرکماریادونے اتوار(8 دسمبر، 2024) کوکہا کہ ہندومسلمانوں سے اپنی تہذیب اپنانے کی امید نہیں کرتے، لیکن یہ ضرورچاہتے ہیں کہ وہ اس کی توہین نہ کریں۔ وشوہندوپریشد کے ذریعہ منعقدہ ایک پروگرام میں یونیفارم سول کوڈ کے موضوع پربولتے ہوئے جسٹس شیکھرکماریادونے کہا کہ اب تعدد ازدواج، طلاق ثلاثہ اورحلالہ جیسی روایات کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔

معاشرہ اکثریتی طبقہ کی خواہشات پرعمل کرے گا: جسٹس یادو

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، جسٹس شیکھرکماریادونے کہا کہ مجھے یہ کہنے میں کوئی جھجھک نہیں ہے کہ یہ ہندوستان ہے اوریہ یہاں کے اکثریتی معاشرہ کی خواہشات کے مطابق چلے گا۔ پروگرام میں کی گئی ان کی تقریرکا ویڈیوسوشل میڈیا پرکئی لوگوں نے شیئرکیا ہے۔

کسی بھی مذہب کے لئے کوئی غلط نظریہ نہیں

جسٹس شیکھرکماریادونے کہا کہ ایک ہندوہونے کے ناطے وہ اپنے مذہب کا احترام کرتے ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کے دل میں دیگرمذاہب کے تئیں کوئی غلط سوچ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ سے یہ امید نہیں کرتے کہ شادی کے وقت آپ آگ کے سات پھیرے لیں یا گنگا میں ڈبکی لگائیں، لیکن ہم یہ ضرورامید کرتے ہیں کہ آپ ملک کی تہذیب، دیوی دیوتاؤں اوربڑے لیڈران کی توہین نہ کریں۔

خواتین کی بے عزتی نہیں چلے گی

وکلاء اوروی ایچ پی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خواتین کے ساتھ بدتمیزی نہ کی جائے۔ ’’آپ ایسی عورت کی بے عزتی نہیں کرسکتے، جسے ہندوشاستروں اورویدوں میں دیوی مانا گیا ہے۔ آپ چاربیویاں رکھنے، حلالہ یا طلاق ثلاثہ کا اختیارنہیں مانگ سکتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خواتین کوکفالت اوردیگرناانصافیوں سے محروم رکھنا اوردیگرنا انصافی اب نہیں چلے گی۔

Also Read