اسرائیلی فوج نے غزہ میں بمباری کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے پچھلے چوبیس گھنٹے کے دوران مزید 111 فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے۔ 14 ویں ماہ میں چل رہی اسرائیل کی اس غزہ جنگ میں مجموعی طور پر اب تک 43846 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔غزہ میں قائم وزارت صحت کے مطابق اب تک کی اس جنگ میں قتل کیے گئے فلسطینیوں میں زیادہ تر تعداد فلسطینی عورتوں اور بچوں کی ہے۔وزارت کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اب تک کی جنگ میں غزہ کے زخمی ہونے والے رہاشیوں کی تعداد 103740 ہے۔شمالی غزہ میں رہائشی عمارتوں پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کم ازکم 111 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے جن کی بڑی تعداد ملبے تلے موجود ہے تاہم ریسکیو اداروں کو جائے حادثہ تک رسائی نہیں مل سکی جس کے باعث شہادتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔
وہیں غزہ کے میڈیا آفس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اتوار کی صبح سے شمالی غزہ کے علاقوں بیت لاہیا، نصیرت اور بریج میں رہائشی عمارتوں پر اسرائیل بمباری کے نتیجے میں کم ازکم 111 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ٖغزہ میڈیا آفس کے مطابق 72 شہادتیں بیت لاہیا کی ایک رہائشی عمارت پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں واقع ہوئی ہیں جس میں 6 خاندان رہائش پذیر تھے۔غزہ میڈیا آفس نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ قابض فوج جانتی تھی کہ ان گھروں اور رہائشی عمارتوں میں درجنوں بے گھر شہری موجود ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی۔غزہ میڈیا آفس کا مزید کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکی انتظامیہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس سمیت نسل کشی میں شریک دیگر ممالک کو نسل کشی کی جنگ کے تسلسل کا مکمل ذمے دار سمجھتا ہے۔
پوپ فرانسس نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں جاری خونریزی کے حوالے سے یہ تحقیقات کی جائیں کہ اسرائیلی فوج کے حملے نسل کشی کا باعث ہیں یا نہیں۔ پوپ کی جوبلی سے قبل طبع ہونے والی کتاب کے اہم اقتباسات میں یہ مطالبہ سامنے آیا ہے۔ واضح رہے یہ پہلا موقع ہے کی پوپ فرانسس نے کھلے الفاظ میں بغیر حجاب اور بغیر ابہام کے غزہ میں ہلاکتوں کی تحقیقات پر زور دیا ہے کہ آیا غزہ میں اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کی نسل کشی کی ہے۔ جیسا کہ اسرائیل کے بارے میں عام طور پر کہا جا رہا ہے کہ اس کی فوج نسل کشی کی مرتکب ہو رہی ہے۔پوپ نے ماہ ستمبر میں کہا تھا ‘ غزہ اور لبنان میں اسرائیلی حملے اور بمباری غیر اخلاقی اور غیر متناسب ہیں۔ نیز اسرائیلی فوج تمام جنگی قوانین سے ماورا جنگ کر رہی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔