پون کلیان نے اپنی ہی حکومت پر اٹھائے سوال، گرفتاری میں ذات کیوں رکاوٹ بنتی ہے؟
آندھرا پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ پون کلیان نے اپنی ہی حکومت پر سوال اٹھائے ہیں۔ پون کلیان نے ریاست میں امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ ریاست کے وزیر داخلہ ہوتے تو صورتحال مختلف ہوتی۔ ساتھ ہی پون کلیان کے اس تبصرہ کو ریاستی وزیر داخلہ ونگلاپوڈی انیتا کی تنقید کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یوپی کے لاء اینڈ آرڈر کا کیا ذکر
قابل ذکر بات یہ ہے کہ پیتھا پورم علاقے کے گولا پرولو میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پون کلیان نے وزیر داخلہ انیتا سے کہا کہ وہ عوام کی توقعات پر پورا اتریں۔ پون کلیان نے اس دوران یوپی کے لاء اینڈ آرڈر سسٹم کی بھی تعریف کی۔ یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے لاء اینڈ آرڈر ماڈل کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا، “ان مجرموں کے ساتھ اسی طرح نمٹا جانا چاہئے جس طرح یوگی آدتیہ ناتھ کے دور میں اتر پردیش میں ان کے ساتھ نمٹا جارہا ہے۔
وزیر داخلہ کا بیان
آپ کو بتاتے چلیں کہ آندھرا پردیش میں ٹی ڈی پی سربراہ چندرابابو نائیڈو کی قیادت والی مخلوط حکومت میں پون کلیانہ پنچایت راج، جنگلات اور ماحولیات کے محکموں کو سنبھال رہے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا، “میں وزیر داخلہ انیتا سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ وزیر داخلہ ہیں، برائے مہربانی وزارت داخلہ کی ذمہ داری سنبھال لیں۔ اگر میں وزارت داخلہ کا چارج سنبھال رہا ہوتا تو صورتحال مختلف ہوتی،یہ یاد رکھیں۔” پون کلیان کے اس بیان کے بعد یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو انہیں یہ ذمہ داری مل سکتی ہے ۔ انہوں نے یہ بیان امن و امان سے متعلق مسائل کے تعلق سے دیا ہے، خاص طور پر تروپتی ضلع میں چار سالہ بچی کی عصمت دری اور قتل کے واقعہ کے بعد۔
پون کلیان نے پولیس پر سوال اٹھائے
پون کلیان نے پولیس پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مجرموں کی کوئی ذات یا مذہب نہیں ہوتا۔ پولیس سے سوال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم پولیس افسران کو کتنی بار بتائیں؟ گرفتاری میں ذات کیوں رکاوٹ بنتی ہے؟ جب تین سال کی بچی کی عصمت دری کر کے قتل کر دیا گیا تو آپ ذات کا مسئلہ کیوں اٹھا رہے ہیں؟ آپ کیا کررہے ہو؟ آپ نے آئی پی ایس کی تعلیم حاصل کی ہے، کیا انڈین پینل کوڈ نے آپ کو مجرموں کی حمایت کرنے کی ہدایت دی ہے؟”
بھارت ایکسپریس