Bharat Express

Global Food Regulators Summit 2024:ہر سال 60 کروڑ لوگ خراب کھانے کی وجہ سےہوتے ہیں بیمار، 4.2 لاکھ سے زیادہ اموات،دہلی میں عالمی فوڈریگولیٹری سمٹ کا انعقاد

نڈا نے صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے ساتھ مل کر بین الاقوامی تجارت کو ذہن میں رکھتے ہوئے، خوراک کی پیداوار کے عمل کو تیار کرنے اور استعمال کے نمونوں کو تبدیل کرنے میں ایف ایس ایس اے آئی  کی طرف سے کی گئی کوششوں کی ستائش کی۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہام گیبروسس نے جمعہ کو غیر محفوظ خوراک سے نمٹنے میں فوڈ ریگولیٹرز کے اہم کردار پر روشنی ڈالی،اور کہا کہ اس سے ہر سال 60 کروڑ لوگ بیمار پڑرہے ہیں اور  خراب خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں  سے 4،20،000 اموات ہوتی ہیں۔ٹیڈروس نے دہلی میں منعقدہ دوسری گلوبل فوڈ ریگولیٹری سمٹ میں ایک ویڈیو پیغام میں کہاکہ ، “ہمارے غذائی نظام کو موسمیاتی تبدیلی، آبادی میں اضافے، نئی ٹیکنالوجیز، عالمگیریت اور صنعت کاری کی وجہ سے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔

جان کی بازی ہارنے والوں میں 70 فیصد پانچ سال سے کم عمر کے بچے

ڈبلیو ایچ اور کے ڈائریکٹر نے کہا کہ غیر محفوظ خوراک کی وجہ سے جان کی بازی ہارنے والوں میں 70 فیصد پانچ سال سے کم عمر کے بچے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ “فوڈ ریگولیٹری کمیونٹی کا ان عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک اہم کردار ہے، کیونکہ 30 لاکھ سے زیادہ لوگ غذائیت سے بھرپور خوراک کے متحمل نہیں ہو سکتے ہیں۔ٹیڈروس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سب کے لیے خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تعاون ضروری ہے، کیونکہ خوراک کے نظام سرحدوں اور براعظموں سے ماورا ہیں۔

بتادیں کہ صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر  جگت پرکاش نڈا نے عالمی فوڈ ریگولیٹرز سمٹ 2024 کے دوسرے ایڈیشن کا افتتاح صارفین کے امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے مرکزی وزیر اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر  پرہلاد جوشی کی موجودگی میں آج یہاں بھارت منڈپم میں کیا۔  فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) کی طرف سے صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے زیراہتمام منعقد ہونے والے اس سمٹ کا انعقاد ورلڈ فوڈ انڈیا 2024 ایونٹ کے ساتھ ساتھ، جس کا اہتمام  فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کی وزارت کررہی ہے، منعقد کیا گیا۔  اس کا مقصد  فوڈ سیفٹی نظاموں کو  مضبوط کرنے سے متعلق  بصیرتوں کا تبادلہ کرنے  کے لئے  اور  فوڈ ویلیو چین کے ذریعہ  ریگولیٹری فریم ورک  کی خاطر  فوڈ ریگولیٹرز کے لئے ایک عالمی  پلیٹ فارم  قائم کرنا ہے۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے،  جے پی نڈا نے کہا کہ “ہمارے وزیر اعظم کے “واسودھیو کٹم بکم”   ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل” کے وژن کے مطابق ہم نے 2023 میں جی-20 سربراہی اجلاس کے ساتھ مشترکہ برانڈڈ ایونٹ کے طور پر افتتاحی گلوبل فوڈ ریگولیٹرز سمٹ کا آغاز کیا تھا۔   اس اہم اقدام نے ہمارے فوڈ سیفٹی سسٹم کو درپیش چیلنجوں اور خطرات پر بات کرنے کے لیے عالمی فوڈ ریگولیٹرز کو جمع  کیا۔

ایک قدیم ہندوستانی صحیفے کی ایک عبارت کا حوالہ دیتے ہوئے، “جب خوراک خالص ہوتی ہے، تو ذہن بھی خالص  ہوتا ہے۔ جب ذہن خالص ہوتا ہے تو یادداشت مستحکم ہو جاتی ہے۔ جب یادداشت مستحکم ہوتی ہے، تو دل کی تمام گرہیں (جہالت، شکوک و شبہات) کھل جاتی ہیں، اور انسان آزادی حاصل کرتا ہے”،   نڈا نے ذہنی وضوح اور بالآخر روحانی آزادی کے حصول میں خالص خوراک کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ “یہ لازوال اصول خوراک، صحت اور تندرستی کے درمیان اہم تعلق کو واضح کرتا ہے”۔مرکزی وزیر صحت نے ایک ایسے وقت میں فوڈ ریگولیٹرز کی بڑھتی ہوئی اہمیت پر زور دیا،  ایسے  وقت میں جب دنیا کو خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں، غذائی تحفظ، نئی خوراک اور مائیکرو پلاسٹک جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے اور سب پائیداری کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ ریگولیٹرز کا کردار کبھی زیادہ اہم نہیں رہا اور یہ مسلسل تعاون، زبردست  اختراع اور فوڈ سیفٹی سسٹم میں مسلسل بہتری کے عزم کا تقاضا کرتا ہے۔

 نڈا نے صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے ساتھ مل کر بین الاقوامی تجارت کو ذہن میں رکھتے ہوئے، خوراک کی پیداوار کے عمل کو تیار کرنے اور استعمال کے نمونوں کو تبدیل کرنے میں ایف ایس ایس اے آئی  کی طرف سے کی گئی کوششوں کی ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ “ایک قابل ذکر کامیابی موٹے اناج کے معیارات کی ترقی تھی، جسے ہمارے وزیر اعظم نے 18 مارچ 2023 کو گلوبل ملیٹس (شری انّ) کانفرنس میں لانچ کیا تھا”۔مرکزی وزیر صحت نے یہ بھی واضح کیا کہ خوراک کی حفاظت کے معیارات کو بین الاقوامی معیارات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ “اس میں اے ایم آر   2.0 پر نیشنل ایکشن پلان تیار کرنا اور کیڑے مار ادویات کے لیے زیادہ سے زیادہ باقیات حدود (ایم آر ایلز) کو، کوڈیکس کے معیارات کے ساتھ ہم آہنگ کرنا اور   عالمی تجارت میں ہماری پوزیشن کو  مستحکم کرنا شامل ہے”۔  انہوں نے مزید کہا کہ جی ایف آر ایس  2024  عالمی ریگولیٹری فریم ورک کے بارے میں ہماری سمجھ کو گہرا کرنے اور کھانے کی مصنوعات کی حفاظت کی ضروریات کے بارے میں معلومات کے تبادلے کو فروغ دینے کے لیے ایک وسیع پلیٹ فارم پیش کرتا ہے۔

 پرہلاد جوشی نے مسلسل دوسرے سال اپنی نوعیت کی ایک عالمی سمٹ کے انعقاد کے لیے ایف ایس ایس اے آئی کی کوششوں کی ستائش کی۔ خوراک کی حفاظت پر عالمی مکالمے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے،  جوشی نے کہا کہ “فوڈ ریگولیٹرز، تحقیقی تنظیموں، اور صارفین کے امور کے محکموں کے درمیان ہماری مشترکہ کوششیں اختراع کو فروغ دیں گی اور  اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ پالیسیاں صارفین کے تحفظ اور ماحولیاتی پائیداری کی دوہری ترجیحات کی عکاسی کریں۔بہترین طریقوں اور علم کا اشتراک کرنے کے لیے اس سربراہی اجلاس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے،  جوشی نے کہا کہ “خوراک کی سلامتی کا مطلب صرف کافی خوراک رکھنا نہیں ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ ہم خوراک ، جسے ہم استعمال کرتے ہیں، کے معیار اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔” انہوں نے ایٹ رائٹ مہم، پردھان منتری غریب کلیان یوجنا اور موٹے اناج  کے فروغ کو مرکزی حکومت کی طرف سے محفوظ اور اچھی خوراک کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے اہم اقدامات کے طور پر اجاگر کیا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read