Bharat Express

Zakir Naik tells William Campbell Debate in 2000 on Holy Quran: ’قرآن مقدس میں 38 خامیاں بتانے والا شخص بے حد ذہین… صرف میں ہی دے پایا جواب‘، اسلامک اسکالرذاکر نائک نے سنایا 24 سال پرانی کہانی

مبلغ اسلام ڈاکٹرذاکرنائک نے کہا کہ ولیم کیمبل کی کتاب میں بائبل کو دفاع کرنے کے علاوہ قرآن میں تقریباً 38 سائنٹفک غلطیاں نکالی گئیں، جس 8-7 سال تک کسی مسلم نے جواب نہیں دیا، لیکن میں نے جواب دیا۔

مبلغ اسلام ڈاکٹر ذاکر نائک۔ (فائل فوٹو)

مبلغ اسلام ڈاکٹرذاکرنائک نے اپنے 24 سال پرانے مباحثوں (ڈیبیٹ) میں سے ایک کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نوبل انعام یافتہ ولیم کیمبل کوسب سے ذہین شخص پایا۔ انہوں نے ہندومذہبی رہنما شری شری روی شنکر کے بارے میں بھی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب شری شری روی شنکرسے بحث ہوئی تومذہبی رہنما روی شنکربہت مشہورتھے۔ وہ اس قدرمقبول تھے کہ ان کے ستسنگ میں 2-3 لاکھ لوگ آتے تھے۔

ایک پاڈکاسٹ پر ڈاکٹرذاکرنائک سے 2000 کی دہائی میں ان کے مباحثوں کے بارے میں سوالات پوچھے گئے۔ اس سے پوچھا گیا کہ وہ اپنے حریفوں میں سب سے زیادہ ذہین کس کوسمجھتے ہیں۔ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب تک جس سے ان کی بحث ہوئی ہے وہ سب سے مقبول شخص شری شری روی شنکرتھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اکیلے اپنے اجتماع میں 2 سے 3 لاکھ لوگوں کوجمع کرسکتے ہیں، ان کی مقبولیت اتنی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘اس وقت ہندومذہبی رہنماؤں میں شری شری روی شنکرپہلے نمبرپرتھے، اب وہ نیچے آگئے ہیں۔ وہ مقبول تھے، لیکن سب سے زیادہ ذہین نہیں۔

ذاکر نائیک نے نوبل انعام یافتہ ولیم کیمبل کو سب سے ذہین حریفوں میں شامل کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ولیم کیمبل بہت اچھے مقررنہیں تھے، لیکن اس نے بحث کے لئے بہت اچھی تحقیق کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ قرآن اورسائنس پر موریس بوکیل کی سب سے مشہورکتاب دی قرآن اینڈ ماڈرن سائنس (قرآن اور جدید سائنس) تھی۔ ولیم کیمبل نے اس کے جواب میں لکھا – دی قرآن اینڈ بائبل ان دی لائٹ آف سائنس (قرآن اور بائبل سائنس کی روشنی میں)۔ انہوں نے بتایا کہ ولیم کیمبل نے بحث میں قرآن کے بارے میں جوباتیں کہی ہیں، وہ سائنس کے علم رکھنے والا کوئی بھی شخص تسلیم کرلیتا۔ انہوں نے کہا کہ 7-8 سال تک ان کی کتاب پرکسی نے جواب نہیں دیا، لیکن جب انہوں نے بحث میں جواب دیا توسعودی عرب کے ایک ڈاکٹران سے کافی متاثرہوئے۔

ڈاکٹرذاکرنائک نے بتایا کہ ایک باران کی ملاقات سعودی عرب کے شہرریاض میں ایک سعودی ڈاکٹرسے ہوئی اورانہوں نے کہا کہ وہ ذاکر نائک سے ملنے کے لئے ترس رہے ہیں۔ ڈاکٹرنے اس کی ولیم کیمبل کے ساتھ ڈیبیٹ کرتے ہوئے دیکھی اوراس کی بات سن کربہت خوش ہوا۔ ذاکرنائک نے بتایا، ‘ڈاکٹر نے کہا کہ میرا مزاج ایسا ہے کہ میں احمد دیدات کا مداح تھا، لیکن میں دیدات کی ویڈیوڈبیٹ ایک ساتھ نہیں دیکھ سکتا تھا۔ میں اسے آدھے گھنٹے سے زیادہ نہیں دیکھ سکا۔ ایک بار میں اپنے دوست کے گھرگیا تو اس نے ولیم کیمبل کے ساتھ آپ کے ڈیبیٹ کی ویڈیو چلائی۔

ذاکرنائیک نے کہا کہ ڈاکٹرنے کہا کہ پہلے آدھے گھنٹے میں کیمبل بات کررہے تھے اورقرآن مقدس میں موجود خامیوں کی نشاندہی کررہے تھے، جس پر ڈاکٹرذاکر نائک کو بھی لگا کہ یہ غلطی تھی کہ انہوں نے میڈیکل کی کتاب میں یہ پڑھا تھا۔ اس کے بعد جب ذاکر نائیک آئے تو انہیں دیکھ کرسعودی ڈاکٹرنے کہا کہ کیمبل کوقرآن میں اتنی غلطیاں مل رہی ہیں۔ یہ سب میڈیکل کی کتابوں میں پڑھا ہے اور یہ نوجوان ڈاکٹر ذاکرنائک کون ہے اس کا جواب دینے والا؟ ذاکرنائیک نے بتایا کہ وہ اس وقت اتنے مشہورنہیں تھے، اس لئے ڈاکٹرانہیں نہیں جانتے تھے، لیکن پھران کا جواب سن کرسعودی ڈاکٹربہت خوش ہوئے۔

ذاکر نائک نے بتایا کہ ولیم کیمبل کی کتاب میں بائبل کا دفاع کرنے کے علاوہ اس نے قرآن مقدس میں تقریباً 38 سائنسی خامیاں (سائنٹفک ایرر) نکالے اوریہ کتاب امریکہ، کناڈا اور مغربی ممالک میں بہت مشہور تھی۔ 8-7 سال تک کسی مسلم نے اس کا جواب نہیں دیا تو یواے ایس اورکناڈا سے اس کا جواب دینے کے لئے ذاکر نائک کو دعوت نامہ آیا۔ ذاکر نائک نے کہا کہ یہ کتاب 90 کی دہائی میں لکھی گئی تھی اور دعوت نامہ 1997 میں آیا۔ 1998 میں کناڈا میں ڈیبیٹ ہونے والی تھی، لیکن وہ 2000 کے لئے ملتوی ہوگئی۔ اس نے کہا کہ سال 2000 میں شکاگو میں ڈیبیٹ منعقد کی گئی۔