Bharat Express

Delhi Assembly Elections 2025: اسمرتی ایرانی نے تبدیل کرلیا سیاسی ٹھکانہ؟ دہلی اسمبلی الیکشن سے پہلے بی جے پی نے سونپی بڑی ذمہ داری

دہلی کے آئندہ اسمبلی انتخابات سے متعلق بی جے پی نے ابھی سے تیاری شروع کردی ہے۔ اس درمیان اسمرتی ایرانی قومی دارالحکومت کی سیاست میں سرگرم طورپرنظرآرہی ہیں۔

دہلی اسمبلی الیکشن سے متعلق اسمرتی ایرانی کافی سرگرم ہیں۔

دہلی میں آئندہ سال اسمبلی الیکشن ہونے والے ہیں۔ اسی درمیان بی جے پی کی سرگرمیوں میں امیٹھی کی سابق رکن پارلیمنٹ اسمرتی ایرانی بڑھ چڑھ کرحصہ لے رہی ہیں۔ حال ہی میں وہ دارالحکومت دہلی میں پارٹی کی رکنیت سازی مہم سے متعلق پروگراموں میں سرگرم طورپرشامل ہوتی ہوئی نظرآرہی ہیں۔ اس دوران پارٹی لیڈران نے کہا کہ انہیں دہلی میں 14 ضلعی یونٹ میں سے سات میں رکنیت سازی مہم کی نگرانی کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ جانکاری کے مطابق، اسمرتی ایرانی نے جنوبی دہلی میں ایک گھرخریدا ہے، جودہلی میں پارٹی کی سرگرمیوں میں ان کی آگے کی بڑھتی شراکت داری کا اشارہ دیتا ہے۔

اسمبلی الیکشن میں ہیں چہرے کی تلاش

بی جے پی کے ایک لیڈرنے پی ٹی آئی-بھاشا سے کہا،”یہ حادثہ ایسے وقت میں دیکھنے کومل رہا ہے جب پارٹی لیڈران کا ایک طبقہ ایسے چہرے کوآگے لانے پرزوردے رہا ہے، جودہلی اسمبلی الیکشن میں وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی کوسخت ٹکردے سکے۔” بی جے پی نے 2020 کے اسمبلی الیکشن میں کسی لیڈرکووزیراعلیٰ عہدے کا امیدواراعلان کئے بغیرالیکشن لڑا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی 70 میں سے 8 سیٹ جیتنے میں کامیاب رہی، جبکہ عام آدمی پارٹی نے باقی سیٹ پرجیت درج کی۔

بی جے پی کی دہلی یونٹ کے ایک دیگرلیڈرنے کہا کہ اگرآنے والے ہفتوں میں وزیراعلیٰ عہدے کے امیدوارکے ساتھ الیکشن لڑنے کا خیال زورپکڑتا ہے توفطری طورپرذمہ داری کے لئے مناسب لیڈرسے متعلق سوال کھڑا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا، “ایسی حالات میں اسمرتی ایرانی کے ستھ ساتھ رکن پارلیمنٹ منوج تیواری اور بانسری سوراج، بی جے پی کی دہلی یونٹ کے صدرویریندراورمغربی دہلی کے سابق رکن پارلیمنٹ پرویش ورما جیسے دیگرلیڈران اس کردارکے لئے ممکنہ دعویدارہوسکتے ہیں۔”

بی جے پی دینا چاہتی اتحاد کا پیغام

بی جے پی لیڈر نے دعویٰ کیا کہ ایک لیڈرکے پیچھے پوری پارٹی کا متحد ہونا لوگوں کے درمیان اتحاد کا پیغام دے گا اور تشہیر کو بھی مضبوطی دے گا۔ بی جے پی نے 2015 کے اسمبلی الیکشن میں کرن بیدی کووزیراعلیٰ عہدے کا امیدواربنا کرالیکشن لڑا تھا۔ اس دوران پارٹی کی کارکردگی کچھ خاص نہیں رہی تھی۔ وہیں، کچھ لیڈران کا ماننا ہے کہ الیکشن کے دوران صرف ایک ہی چہرے کوآگے کرنا صحیح نہیں ہے۔ پارٹی میں ابھی بھی اس سے متعلق غوروخوض چل رہا ہے۔ جلد ہی ہائی کمان اس پرکوئی فیصلہ کرسکتا ہے۔

بھارت ایکسپریس

Also Read