سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان اور عبداللہ اعظم۔ (فائل فوٹو)
سماجوادی پارٹی کے لیڈراعظم خان اوران کے بیٹے عبداللہ اعظم کو عدالت سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے انہیں سال 2008 کے ایک کیس میں قصوروار قرار دیا ہے۔ یہ معاملہ سماجوادی پارٹی کے لیڈر اعظم خان، ان کے بیٹے عبداللہ اعظم اور دیگر سماجوادیوں کے خلاف 29 جنوری 2008 میں درج کرایا گیا تھا۔ چھجلیٹ پولیس نے 29 جنوری 2008 کو سماجوادی پارٹی کے سابق وزیراوررامپور کے سابق رکن اسمبلی اعظم خان کی کارکو چیکنگ کے لئے روکا تھا۔ اس دوران ناراض ہوکر سماجوادی پارٹی کے لیڈراعظم خان سڑک پر بیٹھ گئے تھے۔ وہیں اعظم خان اور ان کے ساتھیوں پر سڑک جام کرنے اور سرکاری کاموں میں رخنہ اندازی کرنے، بھیڑ کو اکسانے کا الزام لگایا گیا تھا اور یہ کارروائی اسی معاملے میں ہی ہوئی ہے۔
باقی ملزم قصوروار قرار
سال 2008 میں مرادآباد کے چھجلیٹ تھانے درج ہوئے اس مقدمے کی سماعت مرادآباد کے اسپیشل ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس معاملے میں اعظم خان اورعبداللہ اعظم خان، محبوب علی سمیت 9 سماجوادی لیڈران ملزم تھے۔ حالانکہ عدالت نے باقی افراد کو بے قصور قرار دیا ہے اور اعظم خان اوران کے بیٹے عبداللہ اعظم کو اس معاملے میں قصور وار قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ اس معاملے میں امروہہ کے رکن اسمبلی محبوب علی، سابق رکن اسمبلی حاجی اکرام قریشی (اب کانگریس میں)، بجنور کے سماجوادی پارٹی کے لیڈر منوج پارس، ڈی پی یادو، راجیش یادو اور رام کنور پرجاپتی ملزم تھے۔
عبداللہ اعظم خان کی کم ازکم اہلیت کی درخواست مسترد
حال ہی میں سپریم کورٹ نے عبداللہ اعظم خان کی اس عرضی کو خارج کردیا ہے، جس میں الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے سابق رکن اسمبلی کو الیکشن کی تاریخ پر کم از کم اہلیت کی عمر حاصل نہیں کرنے کے سبب نا اہل قرار دیا گیا تھا۔
-بھارت ایکسپریس