ترکی اور شام میں زلزلہ سے مچی تباہی میں مصروف ملازمین۔
ترکی اورشام میں آئے 7.8 ریکٹراسکیل والے خطرناک زلزلہ اور اس کے بعد کے جھٹکوں کے سبب اب تک 5,000 سے زیادہ افراد کی موت ہوچکی ہے۔ افسران کو خدشہ ہے کہ پیر کے روز آئے زلزلہ اور اس کے بعد کے جھٹکوں سے جان گنوانے والے لوگوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے، کیونکہ راحت اور بچاؤ اہلکار بھی ملبے میں پھنسے لوگوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
اس درمیان، جنوب-مشرق ترکی میں زلزلہ سے متاثرہ ایک شہر میں بندرگاہ کے ایک حصے میں خطرناک آگ لگ گئی۔ ٹیلی ویژن پر نشر تصاویر میں اسکندریان بندرگاہ پر جلتے ہوئے کنٹینر سے کالا دھواں اٹھتا ہوا نظرآرہا ہے۔ ترکی کوسٹ گارڈ کا ایک جہازآگ بجھانے کی کوششوں میں مدد کررہا ہے۔ راحت اور بچاؤ کے کاموں میں مصروف ملازمین احتیاط سے کنکریٹ کے پتھراورلوہے کی چھڑوں کو ہٹا رہے ہیں، تاکہ ملبے میں اگر کوئی زندہ بچ جائے تو اسے بحفاظت باہر نکالا جا سکے۔ بہت سے لوگ تباہ شدہ عمارتوں کے قریب اپنے قریبی لوگوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
نرگل اتائے نے ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ وہ منہدم عمارت کے ملبے تلے دبی اپنی ماں کی آواز سن سکتی تھی، لیکن کسی نے اسے بچانے کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے کہا، “ہم کنکریٹ کے سلیب ہٹا کران تک پہنچ سکتے ہیں۔ میری والدہ کی عمر 70 سال ہے، وہ زیادہ دیر یہ سب برداشت نہیں کر پائیں گی’۔
طبی امدادی تنظیم کے ‘ڈاکٹرس وداؤٹ بارڈرس’ نے منگل تصدیق کی ہے کہ شام کے صوبہ ادلب میں مکان گرنے سے ہلاک ہونے والوں میں اس کا ایک عملہ بھی شامل ہے۔ بہت سے دوسرے لوگ اپنے خاندان کے افراد کو کھو چکے ہیں۔ زلزلے کا مرکز ترکی تھا۔ زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں نے شاپنگ مالز، اسٹیڈیم، مساجد اور کمیونٹی سینٹرز میں پناہ لی ہے۔
-بھارت ایکسپریس