Bharat Express

Madhya Pradesh: بی جے پی کی اس ریاست میں نہیں بچے گا ایک بھی مدرسہ! سی ایم نے کہا – فکر مت کرو، ایک بھی نہیں رہے گا

مدھیہ پردیش حکومت کا ماننا ہے کہ غیر قانونی طور پر چلائے جانے والے مدارس میں نہ صرف جنون کی تعلیم دی جاتی ہے بلکہ ایسی سرگرمیاں بھی انجام دی جاتی ہیں جو ملک اور معاشرے کے لیے خطرناک ہیں۔

نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے مدارس کی تعلیم کی مخالفت کی ہے۔

Madhya Pradesh: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت والی ریاست میں مدرسہ کو لے کر ایک بار پھر سیاسی جنگ چھڑ گئی ہے۔ ایسے میں ریاستی اسمبلی سے لے کر سیاسی حلقوں میں اس معاملے پر زوروں سے چرچا ہو رہا ہے، جب کہ خود ریاست کے وزیر اعلیٰ نے واضح طور پر اشارہ دیا ہے کہ آنے والے وقت میں غیر قانونی طور پر چلائے جانے والے تمام مدارس کو بند کر دیا جائے گا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت والی مدھیہ پردیش (ایم پی) میں اب مدارس کو بند کیا جا سکتا ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ مدھیہ پردیش میں مدرسے بند ہو سکتے ہیں، جس کے لیے وزیر اعلیٰ موہن یادو نے اشارہ دیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس نے سی ایم موہن یادو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آہستہ آہستہ تمام مدارس کو بند کر دیا جائے گا۔ موہن یادو نے چھندواڑہ کے سورلکھپا گاؤں میں صحافیوں سے کہا، “فکر نہ کرو، آہستہ آہستہ سب بند ہو جائیں گے۔” موہن یادو کا یہ تبصرہ ایسے وقت آیا ہے جب مدھیہ پردیش میں اپوزیشن مدرسہ کے معاملے پر لگاتار ہنگامہ کر رہی ہے۔ اپوزیشن نے مدھیہ پردیش اسمبلی میں اس بات پر ہنگامہ کھڑا کر دیا کہ حکومت مدارس کو بند کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

ریاست کے وزیر اعلیٰ کے تازہ بیان کے بعد اب مدارس کو لے کر مدھیہ پردیش کی سیاست مزید گرم ہو سکتی ہے۔ حکومت کا خیال ہے کہ غیر قانونی طور پر چلنے والے مدارس میں بچوں کو بنیاد پرستی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ مدھیہ پردیش حکومت کا ماننا ہے کہ غیر قانونی طور پر چلائے جانے والے مدارس میں نہ صرف جنون کی تعلیم دی جاتی ہے بلکہ ایسی سرگرمیاں بھی انجام دی جاتی ہیں جو ملک اور معاشرے کے لیے خطرناک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں- Iran presidential election 2024: پہلے مرحلے کی ناکامی کے بعد ایران میں صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ منعقد،ڈاکٹر مسعود پزشکیان اور سعید جلیلی کے درمیان مقابلہ

آئین کی طرف سے فراہم کردہ حقوق- محمود مدنی

اتر پردیش میں غیر تسلیم شدہ مدارس سے متعلق معاملات کے بارے میں، جمعیت کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے کہا، ” اتر پردیش کے چیف سکریٹری نے تمام ضلع مجسٹریٹس کو ہدایت دی ہے کہ وہ ریاست کے 4204 غیر تسلیم شدہ مدارس میں پڑھنے والے بچوں کو حق تعلیم کے تحت اسکولوں میں داخلہ دیں۔ اس سلسلے میں ہم واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ مدارس کی تعلیم کے حقوق قانون سے الگ ہیں اور یہ حق ہمیں آئین نے دیا ہے جسے ہم ترک کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read