پڑوسی ملک پاکستان میں آئندہ مالی سال 25-2024 کے لیے وفاقی بجٹ کل یعنی 10 جون کو پیش کیا جائے گا جس میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس ہدف رکھا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق آئندہ مالی سال 25-2024 کے لیے کل پیش ہونے والے وفاقی بجٹ میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس ہدف مقرر کیا گیا ہے اور ٹیکس ہدف میں 3440 ارب روپے کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کیلیے 12 ہزار 900 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا جائے گا۔ذرائع ایف بی آر کے مطابق آئندہ بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے اضافی ریونیو حاصل کرنے کیلیے نئے ٹیکسز لگانے، سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز ہے۔ 7 ہزار اشیا پر اضافی سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے، جس کے نتیجے میں چینی، چاول، دالیں، دودھ، آٹا، چائے کی پتی، تیل، گھی، بچوں کے ڈائپر سمیت ضرورت زندگی کی ہر چیز مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
پاکستان کے آئندہ بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لیے نئے ٹیکسز عائد کرنے کی تجویز کردیے گئے۔ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات پر ابتدائی مراحل میں 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔پٹرولیم مصنوعات پر 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے سے تقریباً 6 سو ارب روپے ریونیو متوقع ہے۔آئندہ مالی سال کےلیے فنانس بل میں تمام سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز ہے۔ سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے تقریباً ساڑھے 5سو ارب روپے اضافی آمدن متوقع ہے۔
اضافی ٹیکس ہدف پورا کرنے کےلیے سیلز ٹیکس کی شرح مزید 1 فیصد بڑھانے کا امکان ہے۔ سیلز ٹیکس شرح بڑھنے سے تقریباً 100 ارب روپے اضافی ریونیو متوقع ہے۔ سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد سے بڑھ کر 19 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ کمرشل درآمد کنندگان کےلیے درآمدی ڈیوٹیز کو ایک فیصد بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے۔کمرشل درآمد کنندگان پر ڈیوٹیز کی شرح بڑھانے سے 50 ارب روپے کی اضافی آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔آئندہ بجٹ کے لیے تمام ٹیکس تجاویز آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کردی گئی ہیں۔ سیلز ٹیکس کی شرح بڑھنے سے مہنگائی کی شرح بھی آئندہ مالی سال بڑھنے کا خدشہ ہے۔
بھارت ایکسپریس۔