Bharat Express

امریکہ سے دوری یا اقتدار سے بے دخلی؟ اسرائیلی وزیر بنجامن نیتن یاہو اختیار کریں گے کون سا راستہ؟

امریکی صدر جو بائیڈن کی تجویز نے نیتن یاہو کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اس تجویز کے بعد نیتن یاہو کے آفس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جنگ ختم کرنے کی اسرائیل کی شرط میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کے درمیان اختلاف میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

جمعہ کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے بتایا کہ انہوں نے حماس کے ساتھ معاہدے کے لئے نئی اسرائیلی تجویز پیش کی ہے۔ ان کے مطابق، یہ تجویزسبھی یرغمالیوں کو واپس لانے، اسرائیل کی سیکورٹی کو یقینی بنانا، غزہ کو بغیرحماس کے پھر سے بنانے اورفلسطینی تنازعہ کے معاہدے کے لئے اسٹیج تیارکرے گا۔ تاہم اس تجویز سے نیتن یاہو خوش نہیں نظرآرہے ہیں۔

اس تجویز کے بعد نیتن یاہوکے دفتر نے اپنے بیان میں کہا ہے، ”جنگ ختم کرنے کی اسرائیل ی شرط میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔“ اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے خاتمہ کے بغیر وہ غزہ جنگ کو ختم نہیں کرے گا۔ تاہم غزہ جنگ کو طویل وقت تک کھینچنا اسرائیل کو بین الاقوامی سطح پراکیلا کررہا ہے۔ ہرگزشتہ دن کوئی ایک ملک اسرائیل کے خلاف قدم اٹھا رہا ہے۔

جنگ بندی کے لئے کیوں راضی نہیں ہیں نیتن یاہو؟

اسرائیل کی سیاست میں کئی دائیں بازو کے گروہوں کا دبدبہ ہے۔ ان گروپوں کے لیڈران نے اسرائیل وار کیبنٹ میں اس معاہدے کو نہ ماننے کی اپیل کی ہے۔ نیتن یاہو اگراس تجویز کو مان لیتے ہیں تو ان کا اقتدارمیں بنے رہنا مشکل ہوسکتا ہے۔ نیتن یاہو کے سامنے ایک اور پریشانی کھڑی ہوگئی ہے، غزہ میں گراؤنڈ آپریشن کا آغاز نیتن یاہو نے حماس کے خاتمے کی قسم سے کیا تھا، لیکن 8 ماہ گزرجانے کے بعد بھی حماس کو ختم کرنے میں اسرائیلی فوج ناکام رہی ہے اور نہ ہی یرغمالیوں کو رہا کروا پائی ہے۔ یرغمالیوں کی فیملی مسلسل سیز فائرکے لئے تل ابیب کی سڑکوں پراحتجاج کررہی ہے، جس سے لگ رہا ہے کہ جنگ بڑھانا اور روکنا دونوں ہی نیتن یاہو کو اقتدار سے بے دخل کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔

امریکہ کیوں بنا رہا ہے اسرائیل پر دباؤ؟

 تاریخ مں دیکھیں توامریکہ نے ہرجنگ میں اسرائیل کا ساتھ دیا ہے اور بین الاقوامی اسٹیج پراس کو بچاتا رہا ہے، لیکن اس بارغزہ میں اسرائیلی قتل وغارت گری نے امریکہ کی یونیورسٹیوں کے طلبا کے درمیان ایک ناراضگی پیدا کردی ہے۔ اسی غصے نے امریکہ میں ملک گیرسطح پرفلسطین کی حمایت میں احتجاج کیا ہے۔ غزہ میں انسانی بحران کے بعد جوبائیڈن کے اوپر ملک کے اندربھی جنگ رکوانے کے لئے دباؤ بن رہا ہے۔ نومبر میں امریکہ میں صدارتی الیکشن ہیں اور احتجاج کی وجہ سے بائیڈن انتظامیہ کے خلاف عوام کا غصہ بڑھ رہا ہے۔ جانکارمانتے ہیں کہ اس لئے بھی بائیڈن انتظامیہ جنگ بندی کی کوششوں میں مصروف ہے۔

نیتن یاہو کے لئے مشکل

اگرنیتن یاہو جوبائیڈن کے ذریعہ پیش کی گئی جنگ بندی معاہدے کونہیں مانتے ہیں توان کی امریکہ سے دوری بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ جنگ کی لمبی رسہ کشی اسرائیل کوبین الاقوامی سطح پرکمزورکردے گا۔ دوسری طرف اگرمعاہدے کووزیراعظم نیتن یاہومان لیتے ہیں تو یہ ان کواقتدار سے باہرکیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ ان کو دائیں بازو کی گروپوں کو حمایت حاصل ہے۔