ادے ندھی اسٹالن
Controversial Statement on Sanatan Dharma: سپریم کورٹ نے سناتن دھرم کے بارے میں متنازعہ بیان دینے والے ڈی ایم کے لیڈر ادے ندھی اسٹالن کی طرف سے دائر ترمیم شدہ عرضی پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت گرمیوں کی تعطیلات کے بعد ترمیمی عرضی کی سماعت کر سکتی ہے۔ پچھلی سماعت میں عدالت نے اسٹالن کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی سے کہا تھا کہ آرٹیکل 32 کے تحت عرضی دائر کرنے کے بجائے اسٹالن کو سی آر پی سی کی دفعہ 406 کے تحت مقدمہ درج کرنا چاہیے۔ جس کے بعد اسٹالن نے سپریم کورٹ میں ایک ترمیم شدہ عرضی دائر کر کے مختلف ریاستوں میں درج مقدمات کی منتقلی کا مطالبہ کیا ہے۔
تمل ناڈو کے وزیر اعلی اسٹالن کے بیٹے نے عدالت سے اپیل کی ہے کہ ان کے خلاف مہاراشٹر، بہار، اتر پردیش، کرناٹک اور جموں و کشمیر میں درج ایف آئی آر کو یکجا کیا جائے۔ پچھلی سماعت میں عدالت نے ادے ندھی اسٹالن کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی سے کہا تھا کہ آپ آرٹیکل 19A)(1) ) کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔
سناتن دھرم ڈینگو اور ملیریا کی طرح ہے: اسٹالن
عدالت نے کہا تھا کہ آپ آرٹیکل 25 کے تحت اپنے حقوق کا غلط استعمال کیا، اب آپ آرٹیکل 32 کے تحت اپنے حقوق کا استعمال کر رہے ہیں؟ کیا آپ نہیں جانتے کہ آپ نے جو کہا اس کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں؟ عدالت کے اس معاملے پر اسٹالن کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا تھا کہ وہ ادے ندھی اسٹالن کے تبصروں کو بالکل بھی درست نہیں ٹھہرا رہے ہیں۔ سنگھوی نے کہا کہ اسٹالن کے خلاف 6 ریاستوں میں ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور وہ ان کا سامنا کر رہے ہیں۔ جس پر عدالت نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ عام آدمی نہیں ہیں۔ آپ وزیر ہیں۔ آپ کو اس طرح کے بیانات کے نتائج کو جاننا چاہئے۔
کیا ہے سارا معاملہ؟
آپ کو بتا دیں کہ گزشتہ سال ستمبر کے مہینے میں تمل ناڈو کے وزیر اعلی ایم کے اسٹالن کے بیٹے ادے ندھی اسٹالن نے سناتن دھرم کا موازنہ ملیریا اور ڈینگی جیسی بیماریوں سے کیا تھا۔ ڈی ایم کے لیڈر کے اس بیان نے نہ صرف ایک بڑا سیاسی تنازعہ کھڑا کر دیا بلکہ ادے ندھی اسٹالن کے خلاف کئی مجرمانہ شکایات بھی درج کی گئیں اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی بھی دائر کی گئی۔
بھارت ایکسپریس۔