اتر پردیش کے جونپور میں واقع پوروانچل یونیورسٹی میں اساتذہ کی مہربانی سے ایک حیرت انگیز کارنامہ انجام پایا ہے۔ فارمیسی کے امتحان میں سوالوں کے جوابات دینے کے بجائے جوابی پرچہ میں ‘جے شری رام’ اور کرکٹ کھلاڑیوں کے نام لکھنے پر 56 فیصد نمبر دے کر چار طلباء کو پاس کیا گیا ہے۔ فی الحال ایسی حرکت کرنے والے دو ملزم اساتذہ ڈاکٹر ونے ورما اور ڈاکٹر آشوتوش گپتا کے خلاف کارروائی زیر غور ہے۔درحقیقت ویر بہادر سنگھ پوروانچل یونیورسٹی میں منعقدہ ڈی فارما کے پہلے اور دوسرے سمسٹر کے طلباء کو جوابی پرچہ میں سوالات کے جوابات دینے کے بجائے جئے شری رام اور کرکٹرز کے نام لکھنے پر پاس کیا گیا۔ اس معاملے میں یونیورسٹی کے سابق طالب علم دیویانشو نے حق اطلاعات قانون یعنی آرٹی آئی کے تحت معلومات مانگی تھی۔سابق طالب علم دیویانشو نے 3 اگست 2023 کو ڈی فارما کے پہلے سمسٹر کے 18 طلباء کے رول نمبر فراہم کیے تھے اور ان کی جوابی کاپیوں کی دوبارہ جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے بعد یونیورسٹی سے 58 جوابی پرچوں کی کاپیاں فراہم کرنے کو کہا گیا لیکن صرف 42 جوابی پرچوں کی کاپیاں فراہم کی گئیں۔
آرٹی آئی کے تحت مانگی گئی معلومات کے جواب میں طالب علم کی جوابی پرچوں کی کاپیاں فراہم کی گئیں، بار کوڈ نمبر 4149113 کی کاپی میں طالب علم نے “جے شری رام پاس” لکھا تھا، اس کے علاوہ ویراٹ کوہلی، روہت شرما، ہاردک پانڈیا جیسے کھلاڑیوں کے نام لکھے گئے۔ اس طالب علم کو یونیورسٹی کے اساتذہ نے جوابی پرچہ میں سوالات کے جوابات لکھنے کے بجائے جئے شری رام اور کرکٹ کھلاڑیوں کے نام لکھنے پر 75 میں سے 42 نمبر یعنی 56 فیصد نمبر دے کر پاس کیا۔ اسی طرح کا معاملہ بار کوڈ 4149154، 4149158، 4149217 کی کاپیوں میں بھی پایا گیا۔ ان طلباء کو بھی پاس کیا گیا۔
سابق طالب علم دیویانشو نے حلف نامہ کے ساتھ راج بھون میں شکایت درج کرائی تھی۔ شکایتی خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ رقم لے کر طلبہ کو دی گئی۔ شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے راج بھون نے 21 دسمبر 2023 کو تحقیقات اور کارروائی کا حکم دیا۔راج بھون کے حکم پر یونیورسٹی نے شکایت کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی۔ تحقیقات میں جو سامنے آیا اس نے سب کو حیران کر دیا۔ راج بھون کو بھیجی گئی جوابی پرچوں میں 80 جوابی پرچوں میں سے 50 میں زیادہ نمبر دیے گئے۔ جب جوابی پرچوں کا دوبارہ جائزہ لیا گیا تو بیرونی ممتحنین کی طرف سے صفر نمبر دیے گئے۔ اس صورتحال میں سابق طالب علم کی شکایت درست پائی گئی۔
اس دوران پوروانچل یونیورسٹی کے فارمیسی ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر ڈاکٹر ونے ورما کا طلباء سے پیسے مانگنے کا ویڈیو وائرل ہوا، جس کے بعد کارروائی کی باتیں ہونے لگیں۔ لیکن الزام یہ ہے کہ رقم صرف کاغذی کارروائی کرکے فراہم کی گئی۔ ان سب کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈاکٹر ونے ورما کو کئی انتظامی کاموں میں نوڈل آفیسر بنایا۔اس معاملے میں پوروانچل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر وندنا سنگھ نے کہا کہ فارمیسی ڈپارٹمنٹ کے دو اساتذہ کو غلط تشخیص میں قصوروار پایا گیا ہے۔ کارروائی کی جائے گی۔
بھارت ایکسپریس۔