چین نے کئی سالوں سے جاسوسی بیلون پروگرام کا انعقاد کیا: پینٹاگون
Pentagon: امریکی محکمہ دفاع کے ہیڈکوارٹر پینٹاگون نے بدھ کو یہاں دعویٰ کیا کہ امریکی فضائی حدود میں چینی نگرانی والے غباروں کے پرواز کرنے کے چار واقعات پہلے سامنے آچکے ہیں اور امریکہ میں حال ہی میں تباہ کیا گیا چینی غبارہ ‘کئی سال سے جاری چین کے بڑے نگرانی پروگرام کا حصہ تھا ۔
پینٹاگون کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب امریکی فوج نے امریکہ کے حساس تنصیبات کے اوپر منڈلارہے ایک چینی نگرانی غبارے کو حال میں تباہ کر دیا تھا۔ اس غبارےکوہفتے کے روز بحراوقیانوس کے اوپرجنوبی کیرولینا کے ساحل پر ایک لڑاکا طیارے کے ذریعے تباہ کردیا گیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بدھ کو کہا کہ چین نے نہ صرف امریکہ ہی نہیں ،بلکہ پانچ براعظموں کے کئی ممالک کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔ دریں اثناء محکمہ دفاع کے ترجمان جنرل پیٹ رائڈر نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی شمالی کمان تباہ شدہ غبارے کے ملبے کو نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ کو اس بات کا علم ہے کہ اس سے پہلے بھی چار غبارے امریکی سرزمین پر اڑ چکے ہیں۔ رائیڈر نے کہا، “ہم بڑے چینی نگرانی غبارے پروگرام کے تحت اس واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں،انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام کئی سال سے چلایا جارہا ہے۔
انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ چین نے یہ غبارے کہاں سے بھیجے ہیں، لیکن انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے کواس پروگرام کے بارے میں کافی کچھ پتا چلا ۔ بلنکن نے نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا، پانچ براعظموں کے کئی ممالک کی خود مختاری کی خلاف ورزی کرنے والے اس بڑے نگرانی پروگرام کو صرف امریکہ ہی نشانہ نہیں ہے۔
امریکہ میں میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ چین نے ہندوستان اور جاپان سمیت کئی ممالک کو نشانہ بنا کر جاسوسی غبارے کے ایک بیڑے کنڑول کیا ہے ۔ امریکی حکام نے ہندوستان سمیت اپنے دوستوں اور اتحادیوں کو چینی غبارے سے متعلق معلومات سے واقف کرایا ۔امریکی حکام نے بھارت سمیت اپنے دوستوں اور اتحادیوں کو چینی غباروں سے متعلق معلومات سے آگاہ کر دیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔