سکھ مخالف فسادات کیس میں عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھا
Ajmer News: اجمیرکے مشہوربلیک میلنگ سانحہ میں عدالت کا فیصلہ آگیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں 6 قصورواروں کوعمرقید کی سزا سنائی ہے۔ ساتھ ہی ان پرپانچ لاکھ روپئے کا جرمانہ بھی لگایا ہے۔ پاکسواسپیشل کورٹ نمبر 2 نے یہ فیصلہ سنایا ہے۔ سال 1992 میں کالج طالبات کے ساتھ آبروریزی کی گئی تھی، جس پر آج عدالت نے سزا کا اعلان کیا ہے۔
عدالت نے بچے ہوئے 6 ملزمین نفیس چشتی، نسیم عرف ٹارجن، سلیم چشتی، اقبال بھاٹی، سہیل غنی اورسید ضمیرحسین کوعمرقید کی سزا سنائی ہے۔ اس کے علاوہ ہرملزمین پرعدالت نے 5 لاکھ روپئے کا جرمانہ لگایا ہے۔ الزام ہے کہ اجمیرکے ایک مشہوراسکول کی طالبات کی فحش تصاویرکھینچ کربلیک میل کرنے کے معاملے میں یہ فیصلہ آیا ہے۔ قصورواروں نے 100 سے زیادہ طالبات کو اپنا شکاربنایا تھا۔
یہ معاملہ 30 سال پرانا تھا۔ مئی 1992 میں اس معاملے کی شروعات ہوئی تھی۔ اس وقت پہلی ایف آئی آراس وقت کی ڈی وائی ایس پی ہری پرساد شرما نے کروائی تھی۔ اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد نہ صرف پورے اجمیربلکہ پورے ملک میں ہنگامہ مچ گیا تھا۔ یہاں اجمیر شہرکے ایک مشہورکالج کی کئی طالبات کے ساتھ ان پرجنسی استحصال کرنے کا الزام لگا تھا۔
کئی معصوم ہوئی تھیں شکار
اپنی فحش تصاویر کے لیک ہونے کے خوف سے مجبور لڑکی کو مجبوراً اپنی سہیلی کوبھی اس دلدل میں دھکیلنا پڑا۔ ایک سے دو، دو سے تین اورایسے کرکرکے نہ جانے کتنی معصوم لڑکیوں سے ان درندوں نے آبروریزی کی اور ان کی برہنہ تصاویر اتاریں۔ اس کے بعد سب کو بلیک میل کرکے الگ الگ مقامات پر بلانے لگے اوران کو اپنی ہوس کا شکاربنایا۔
کیا تھا معاملہ؟
اس پورے اسکینڈل کا ماسٹرمائنڈ اس وقت کے اجمیریوتھ کانگریس کا صدررہے فاروق چشتی، نفیس چشتی اورانورچشتی کوبتایا گیا تھا۔ اس کے ساتھ کئی دیگرملزمین بھی تھے۔ الزام تھا کہ ان لوگوں نے پہلے ایک طالبہ کوبہلا پھسلا کراپنے فارم ہاؤس پربلایا۔ پھران کے ساتھ آبروریزی کرکے اس کی برہنہ تصاویرکھینچیں اورپھراسے بلیک میل کیا کہ وہ اپنی سہیلیوں کو بھی وہاں لے کرآئے۔ متاثرہ طالبات کی عمر 11 سال سے 20 سال کے قریب تھی۔ سنسنی خیزواردات کا انکشاف ہونے پر راجستھان کی اس وقت کی بھیرو سنگھ شیخاوت حکومت نے سی بی سی آئی ڈی جانچ کا حکم دیا تھا۔
بھارت ایکسپریس–