Bharat Express

WaqfBill

میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے تیجسوی یادو نے کہا کہ ’’اگر بہار میں ہماری حکومت آئی تو اس بل کو ہم کچرے کے ڈبے میں پھینک دیں گے۔ وقف کی لڑائی ایوان، سڑک اور عدلیہ تک جائے گی۔‘‘

وقف بل کو لے کر کئی مسلم تنظیموں میں پہلے ہی عدم اطمینان تھا، لیکن آر ایل ڈی کی حمایت کے بعد پارٹی کے اندر بھی احتجاج کی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔

وقف ترمیمی بل بحث میں حصہ لیتے ہوئے شیوسینا یو بی ٹی رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے مرکزی حکومت اور بی جے پی کو زوردار انداز میں ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ وقف ترمیمی بل صرف اصل ایشوز سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، اس سے مسلمانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

کانگریس جنرل سکریٹری ڈاکٹر سید ناصر حسین نے راجیہ سبھا میں وقف ترمیمی بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ وقف بورڈ کے خلاف سب سے بڑی گمراہی یہ پھیلائی گئی ہے۔ وقف بورڈ کسی بھی زمین کو اپنی زمین کہہ دیتا تھا۔ کیا ملک میں ریونیو ریکارڈ نہیں ہے، قانون نہیں ہے، عدالت نہیں ہے؟

مرکز پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ مسلمانوں کی بھلائی کر رہے ہیں، دونوں ایوانوں میں جس کا ایک ہی مسلم رکن ہے وہ مسلمانوں کا بھلا کرے گا۔

یہ قانون اسلامی اصولوں کے مطابق بنایا گیا تھا اور اس میں مجوزہ ترمیم اسلامی روایات اور ثقافت کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ یہ اقدام مسلمانوں کے حقوق سلب کرنے کی کوشش ہے، جو سراسر غیر آئینی ہے: کلیان بنرجی

وقف ترمیمی بل پر لوک سبھا میں بحث کے دوران عمران مسعود نے کہا ’’آج وہ لوگ بول رہے ہیں، جو وقف کا مطلب بھی نہیں سمجھتے ہیں۔ وقف کو مسلمان ہی سمجھتا ہے اور جانتا ہے۔‘‘

اروند ساونت نے کہا کہ ’’وقف بورڈ میں چنندہ لوگ شامل ہوں گے۔ یہ جمہوری انتخاب کے خلاف ہوگا اور اس سے بورڈ میں مسلمانوں کی تعداد کم ہوتی جائے گی، جس کی وجہ سے وہ یہاں بھی اقلیت میں آ جائیں گے۔‘‘

وزیر داخلہ نے لوک سبھا میں کہا کہ یہاں ایک رکن نے کہہ دیا کہ اقلیتی طبقہ اس قانون کو منظور نہیں کرے گا۔ یہ پارلیمنٹ کا قانون ہے، سب کو قبول کرنا پڑے گا۔

مولانا محمود اسعد مدنی کا کہنا ہے کہ اوقاف سے متعلق جو بل پیش کیا جا رہا ہے، وہ غیر آئینی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے