Bharat Express

Tehrik-i-Taliban Pakistan

پاکستان روایتی طور پر طالبان کا حامی سمجھا جاتا ہے۔ کئی میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ دونوں کے درمیان گہرے تعلقات ہیں۔2021 میں جب طالبان نے دوسری بار کابل میں اقتدار سنبھالا تو اسلام آباد نے یہ مان لیا کہ ان کے درمیان اچھے تعلقات پھر سے شروع ہو جائیں گے۔ حالانکہ، اس کا یہ بھرم جلد ہی ٹوٹ گیا۔

پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال نازک ہوتی جا رہی ہے کیونکہ گزشتہ چند مہینوں میں سکیورٹی اہلکاروں پر حملوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں خاص طور پر کئی سکیورٹی پوسٹوں، قافلوں اور اہلکاروں پر منظم حملے ہوتے رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر عائد کی گئی ہے۔

پاکستان نے بارہا افغانستان کی عبوری حکومت سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد گروپوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کی درخواست کی ہے۔ حالانکہ، کابل پاکستان کے اس دعوے کو مسترد کرتا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے مطابق، 2001 میں طالبان کے خاتمے کے بعد کئی سالوں تک مغربی ممالک کے پیسے کے ذریعے پھیلنے والی بدعنوانی میں کمی آئی ہے۔ایسی علامات بھی ہیں کہ طالبان کی منشیات کی کاشت پر پابندی نے پوست کی پیداوار میں ڈرامائی طور پر کمی کر دی ہے جو برسوں سے دنیا میں افیون کا سب سے بڑا ذریعہ رہا ہے۔

Air Strike by Pakistan in Afghanistan: افغان صحافیوں نے سوشل میڈیا پر مبینہ دہشت گردانہ تباہی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فائٹر جیٹ نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر ایئر اسٹرائیک کی ہے۔