Bharat Express

PM Modi US visit

اپنے تین روزہ امریکی دورے کے آخری مرحلے میں پیر کے روز پی ایم مودی نے نیویارک میں یواین: سمٹ آف دی فیوچر کے موقع پر اپنے آرمینیائی ہم منصب نکول پشینیان اور ویٹیکن سٹی کارڈنل سکریٹری پیٹرو پیرولین کے ساتھ بات چیت کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ عالمی امن اور ترقی کے لیے عالمی اداروں میں تبدیلیاں ضروری ہیں۔ ریفارم مطابقت کی کلید ہے۔ نئی دہلی سمٹ میں جی 20 کی افریقی یونین کی مستقل رکنیت اس سمت میں ایک اہم قدم تھا۔

پی ایم مودی نے کہا کہ ملک کے ایک بڑے طبقے کی بنیادی ضروریات پوری کی جا رہی ہیں۔ ان کے گھر گیس، بیت الخلا، بجلی اور پانی پہنچ چکا ہے۔ اب ہندوستانی صرف سڑکیں نہیں بلکہ شاندار ایکسپریس وے چاہتے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی 22 ستمبر کو نیویارک میں غیر مقیم ہندوستان کے لوگوں سے خطاب کریں گے۔ ہندوستانی کمیونٹی کے لوگ پی ایم مودی سے ملنے کے لیے بہت پرجوش ہیں۔

امریکی سفیر گارسیٹی کہا کہ میں آئی آئی ٹی کے ڈائریکٹر پروفیسررنگن بنرجی اور بین الاقوامی تعلقات کے ڈین پروفیسر جیمز گومز کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ انہوں نے آج یہاں ایک ایسے ادارے میں ہماری میزبانی کی جس سے آنے والی نسلوں کے لیے ہماری امیدیں وابستہ ہیں۔

 ماضی میں بھی اس طرح کے دوروں نے کافی دو طرفہ ضرورتوں کی عکاسی کی ہے، جس میں ہماری ضروریات واضح طور پر زیادہ تھیں۔ لیکن اس بار اس دورے پر امریکہ کی فہرست ہماری ضروریات سے زیادہ لمبی نکلی ہے۔

 ہندوستان میں اقلیتوں کی صورتحال سے متلعق ہو رہی تنقید کے تعلق سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نےکہا کہ وہ خود اقلیت ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی امریکہ کے صدر جو بائیڈن اوران کی اہلیہ جل بائیڈن کی دعوت پر امریکہ گئے ہوئے ہیں۔ وہاں پران کا وائٹ میں شانداراستقبال کیا گیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے دادا کی نصیحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرے دادا کہتے تھے کہ اگر آپ کے گلاس میں شراب نہیں ہے تو آپ اپنے بائیں ہاتھ سے ٹوسٹ کریں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے روس یوکرین جنگ کے بارے میں کہا کہ یہ جنگ کا وقت نہیں ہے۔ یہ وقت مذاکرات اور سفارت کاری کا ہے۔ یہ خون بہانے کا نہیں، انسانیت کی حفاظت کا وقت ہے۔