Bharat Express

Markazi Jamiat Ahle Hadees Hind

کانفرنس کے شانہ بشانہ دو روزہ قومی سیمینار کا بھی انعقاد عمل میں آیا جس میں مقالہ نگاروں نے مرکزی موضوع کے تحت مختلف ذیلی موضوعات پر علمی اور تحقیقی مقالات پیش کئے اور بتایا کہ کن خطوط پر چل کر احترام انسانیت کا کاز مکمل ہوسکتا ہے۔

کانفرنس کے موقع پر کانفرنس کے دوش بدوش احترام انسانیت اور مذاہب عالم کے عنوان پر دوروزہ قومی سیمینار بھی منعقد  ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ مرکزی جمیعت اہل حدیث ہند سےاردو، ہندی اور انگریزی زبانوں میں کثیر تعداد میں شائع ہونے والے جرائد و رسائل کے خصوصی نمبرات اور متعدد تاریخی اورعلمی و تحقیقی کتابوں کا اجراء بھی عمل میں آئے گا۔

مرکزی جمیعت اہل حدیث ہند کے زیر اہتمام دو روز پرمشتمل پینتیسویں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس مورخہ 9 اور 10 نومبر 2024 بروز ہفتہ و اتوار بعنوان '' احترام انسانیت اور مذ اہب عالم'' قومی دارلحکومت دہلی کے تاریخی رام لیلا میدان ترکمان گیٹ میں منعقد ہور ہی ہے۔

قرآن کریم کی عظمت،ضرورت اوراہمیت نہ جاننے کی وجہ سے اس کے خلاف زمانہ نزول ہی سے سازشیں ہوتی رہی ہیں لیکن یہ اس کتاب کا اعجاز ہی ہے کہ اس کی جتنی ہی مخالفت ہوتی ہے اتنا ہی اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوتاہے۔آج بھی اس کے خلاف لاعلمی کی وجہ سے غلط پروپیگنڈے کیے جارہے ہیں۔

مرکزی جمعیت اہل حدیث کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق مسابقہ کا افتتاحی اجلاس کل مورخہ ۳؍ اگست ۲۰۲۴ء کو آٹھ بجے صبح منعقد ہوگا اور دس بجے صبح سے باضابطہ مسابقہ کے تمام زمروں کے امتحانات کا آغاز ہوجائے گا۔ ان شاء اللہ ، جو مورخہ ۴؍ اگست ۲۰۲۴ء، اتوار کی شام تک جاری رہے گا۔

مجلس عاملہ کے اجلاس کے دوران بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے مولانا اصغرعلی امام مہدی کا نام پیش کرتے ہوئے دیگر اراکین کے سامنے اپنی رائے رکھتے ہوئے کہا کہ مولانا اصغر علی امام مہدی کی خدمات گراں قدر ہیں ۔

مولانا جرجیس سراجی کی طرف سے دی جانکاری کے مطابق ان کے والد کا پھیپھڑا خراب ہوچکا تھا، جس کی وجہ سے انہیں سانس لینے میں کافی دشواری پیش آرہی تھی ۔ قریب ایک سال سے اس پریشانی نے ان کو اس قدر کمزور بنادیا تھا کہ وہ بستر سے اٹھنے سے قاصر ہوگئے تھے۔

وزیر اسلامی امور سعودی عرب شیخ ڈاکٹر عبداللطیف آل الشیخ نے کانفرنس کے شرکاء کا خیرمقدم کیا اورکہا کہ یہ کانفرنس مشاورت کے عظیم اسلامی تصور کی آئینہ دار ہے۔ مملکت سعودی عرب انصاف، رحم دلی، میانہ روی، اعتدال پسندی اور اسلام کے شفاف پیغام کی علمبردار ہے۔