قرآن کریم کی عظمت،ضرورت اوراہمیت نہ جاننے کی وجہ سے اس کے خلاف زمانہ نزول ہی سے سازشیں ہوتی رہی ہیں لیکن یہ اس کتاب کا اعجاز ہی ہے کہ اس کی جتنی ہی مخالفت ہوتی ہے اتنا ہی اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوتاہے۔آج بھی اس کے خلاف لاعلمی کی وجہ سے غلط پروپیگنڈے کیے جارہے ہیں۔ لیکن اس کا الٹااثرہورہاہے اور لوگوں میں اس سے متعلق تجسس بڑھ رہاہے اور وہ اس کتاب کے مشتملات کو جاننے کے لیے بے تاب رہتے ہیں۔۹/۱۱ کے بعد بین الاقوامی سطح پرسب سے زیادہ جس کتاب کی ڈیمانڈبڑھی وہ قرآن کریم ہی ہے۔یہ مرتبہ اس کتاب کو اس وجہ سے حاصل ہوا کہ یہ انسانیت کے لیے راہ ہدایت ہے اور اس کے اندرانسانیت کے تمام مسائل کا حل موجود ہے۔ اس میں ایسا کچھ نہیں ہے جس کا پروپیگنڈہ کرکے لوگوں کو گمراہ کیاجاتارہاہے۔اس کتاب کی بدولت دنیا امن وآشتی،اخوت وبھائی چارگی، قومی یکجہتی اورانسانیت نوازی کا گہوارہ بن گئی۔ قرآن کریم کتاب ہدایت اور قوم وملت کے لیے عظیم سرمایہ ہے۔اس کی انسانیت نواز تعلیمات کو عام کرنے کی آج کے اس پرفتن دور میں سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ہم نے اس کے ذریعہ اس ملک کی بے مثال خدمت انجام دی ہے۔اس کے ذریعہ امن وآشتی،اخوت وبھائی چارہ کو فروغ حاصل ہوگا۔آپسی منافرت،تشددپسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔وہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکے زیراہتمام بیسویں کل ہندمسابقہئ حفظ وتجویدوتفسیر قرآن کریم کے اختتامی اجلاس سے خطاب فرمارہے تھے۔
مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے شرکائے مسابقہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ آج آپ جس مقام پر ہیں اورآپ کی جو عزت افزائی ہورہی ہے،وہ قرآن ہی کی بدولت ہے۔ قرآن کریم کی تلاوت کرلینا یااس کو حفظ کرلیناسعادت کی بات ہے مگر اس کو اپنی رگ وپے میں بسانے اور اس کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے ہی سے اس کا حق ادا ہوسکتاہے۔آپ حضرات اپنے مقام ومرتبے کو پہچانیں۔قرآن کریم کے حقیقی پیغام کو آپ اسی صورت میں دنیاتک پہنچاسکتے ہیں جب کہ آپ خود اس پر عمل کریں اوراعلیٰ کردار کے حامل بنیں اس راستے میں مشکلات آسکتی ہیں لیکن
تندیئ بادی مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب —- یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے
آپ نے جو محنت کی ہے اس کا صلہ آپ کو ضرور ملے گا۔آپ لوگوں نے اپنے سینوں میں قرآن کریم کی دولت کومحفوظ کیا ہے اس کے لیے آپ مبارکباد کے مستحق ہیں۔میں آپ کو، آپ کے والدین کو،آپ کے اساتذہ کو اور محسنین مدارس کو مبارکباد دیتاہوں اور ان کا شکریہ اداکرتاہوں کہ ان کی محنت ولگن سے آپ نے یہ مقام حاصل کیاہے اوریہ ان کی نئی نسل کے تئیں فکرمندی کا ثبوت ہے۔ہم جملہ ذمہ داران جمعیت آپ تمام شرکاء مسابقہ وحکم حضرات کا شرکت کے لیے تہہ دل سے شکرگذارہیں اوربارگاہ رب العزت والجلال میں دعاگو ہیں کہ وہ ہم سب کو قرآن کریم کی تعلیمات پرعمل کرنے اورکماحقہ اس کی خدمت انجام دینے کی توفیق ارزانی فرمائے۔آمین
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے ناظم عمومی مولانا محمد ہارون سنابلی نے اپنے خطاب میں کہاکہ عزیزطلبہ کے لیے آج جو یہ بزم سجی ہے وہ قرآن کریم کی نسبت سے سجائی گئی ہے۔اس سے جس کوبھی نسبت ہوئی وہ عظیم بن گیا،جس امت پر نازل ہوئی وہ خیرامت بن گئی اورجو بھی اس سے وابستہ ہوا اسے بلندیاں نصیب ہوئیں۔قرآن پڑھاہوا،معاشرہ میں معمولی سمجھاجانے والاشخص بھی جب امامت کرتاہے تو سماج کے بڑے بڑے لوگ اورلیڈران وچودھریان اس کی اقتداکرتے ہیں۔میں دل کی گہرائیوں سے امیر محترم کو اس پروگرام کے انعقاد کے لیے مبارکباد پیش کرتاہوں۔وہ جس ہمت وحوصلہ سے جماعت کو آگے بڑھارہے ہیں وہ قابل صد افتخارہے۔اللہ انہیں مزید قوت عطاکرے۔
شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے صدرمولانا عطاء الرحمن قاسمی نے کہا کہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے امیرحضرت مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی نے اس پروگرام میں شرکت کا موقعہ عنایت فرمایااس کے لیے میں ان کا تہ دل سے ممنون ہوں اور اس بامقصد پروگرام کے انعقاد کے لیے انہیں مبارکباد پیش کرتاہوں۔یہ جومسابقہ ہورہاہے یہ تقابلی مطالعہ ہے۔ہم نے اس طرح کا کام ماضی میں نہیں کیا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر اخترالواسع نے سب سے پہلے پروگرام میں دعوت شرکت پرمرکزی جمعیت کے ذمہ داران خصوصا امیرمرکزی جمعیت کا شکریہ اداکیااورکہاکہ قرآن کریم عظیم کتاب ہے۔یہ دلوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔یہ منزل من اللہ ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ یہ جس شخصیت پر نازل ہوا اس کو بھی اس میں ایک نقطہ بدلنے کا حق نہ تھا۔قرآن کریم کا عربی زبان پر یہ احسان عظیم ہے کہ وہ اس کی بدولت جنتیوں کی زبان بن گئی۔مبارکباد کے مستحق ہیں ذمہ داران جمعیت جو گذشتہ بیس سالوں سے اس کا انعقاد کررہے ہیں۔
جریدہ ترجمان کے ایڈیٹر مولاناخورشیدعالم مدنی نے کہاکہ آسمانی کتابوں میں سب سے زیادہ صحیح اورمعتبراورسب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآ ن کریم ہے۔یہ انسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے۔اگر آپ کا رشتہ اس سے مضبوط ہے تو آپ کامیاب ہیں۔اس رشتہ کو مضبوط کرنے کے لیے اس پروگرام کے روح رواں مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتاہوں۔ مسلم مجلس مشاورت کے صدر فیروز احمد نے پروگرام کے انعقاد پراپنی خوشی ومسرت کا اظہارکیااورامیر مرکزی جمعیت مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی کو اس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی جن کی قیادت میں یہ جمعیت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے قیم ملک معتصم صاحب نے سب سے پہلے اس مسابقہ کے انعقاد کے لیے مرکزی جمعیت کی قیادت کو مبارکباد پیش کی اور کہاکہ قرآن کریم اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہمارے ایمان اوردینی زندگی کی سب سے اہم چیزہے۔قرآن کریم کے مسابقہ کے بارے میں جان کر بے حد خوشی ہوئی۔یہ انسانیت کا رہبر ورہنماہے۔اس کتاب سے جس نے بھی رشتہ جوڑاوہ کامیاب ہوا۔ہمیں اس کے ذریعہ امت کی تعمیر کرنی ہے۔ جماعت کے بزرگ عالم دین شیخ احمد مجتبی سلفی نے کہا کہ بغیر قرآن کریم حفظ کیے عالم بننا بغیرنمک کے کھانے کے مترادف ہے۔اس لیے ہر عالم دین کو قرآن کریم حفظ کرناچاہیے۔انہوں اس پروگرام سے منسلک سبھی کو مبارکباد پیش کی۔
شیخ صلاح الدین مقبول سرپرست مرکزی جمعیت نے شرکاء مسابقہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ بڑے شرف کی بات ہے کہ آپ نے قرآن کریم کو حفظ کیاہے آپ کے والدین کو قیامت کے دن تاج پہنایاجائے گا۔آپ اپنی اہمیت کو سمجھیں۔قرآن کی اہمیت کو سمجھیں۔دنیاکے بڑے بڑے لوگ اس کی ایک آیت کو سن کر مشرف باسلام ہوگیے۔دعاکریں اللہ تعالیٰ اس جمعیت کی قیادت کو ہمیشہ سرسبز وشاداب رکھے۔
جمعیت کے سرپرست ڈاکٹرعبدالرحمن فریوائی نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو نصیحت وموعظت اوراعلیٰ اخلاق کی تعمیر کے لیے اتاراہے۔قرآن فہمی کی پہلی شرط یہ ہے کہ آپ قرآن کی زبان کو سمجھیں۔مرکزی جمعیت اس بات کا اہتمام کرے مدارس طلبہ کو عربی سے عربی میں تعلیم دیں اوراس کے رجحان کو پروان چڑھایاجائے۔
نمائندہ حکم حضرات اوراستاذ دارالعلوم وقف دیوبندنے اپنے نمائندہ خطاب میں کہاکہ پروگرام میں شرکت کرنے والے تمام طلبہ ان کے اساتذہ ومدارس نیز ان کے والدین قابل مبارکباد ہیں۔میں صمیم قلب سے جمعیت کی قیادت خصوصا امیر مرکزی جمعیت مولانااصغرعلی امام مہدی سلفی کو مبارکباد پیش کرتاہوں۔ایک ماہ قبل ہی مہتمم دارالعلوم وقف جانشین خطیب الاسلام محترم مولاناسفیان قاسمی دامت برکاتھم نے دعوت ملنے پر مجھے شرکت کی تاکید فرمائی تھی۔میں اس مسابقہ کا حکم بنائے جانے پرذمہ داران کاشکریہ اداکرتاہوں۔یہ مرکزی جمعیت کی اعتدال پسندی کی دلیل ہے کہ وہ ہر مکتب فکر کے حکم حضرات وطلبہ کواس مسابقہ میں شرکت کا موقعہ دیتی ہے۔جو بھی لوگ شریک ہوئے ان کے قیام وطعام کا انتظام بہت اچھاتھا۔اللہ اس اخلاص کو قبول فرمائے۔
علاوہ ازیں سابق امیر صوبائی جمعیت اہل حدیث دہلی حافظ شکیل احمد میرٹھی،ناظم صوبائی جمعیت تامل ناڈو مولاناعبدالواحد مدنی،امیر صوبائی جمعیت آندھراپردیش مولانافضل الرحمن عمری،ناظم صوبائی جمعیت جموں کشمیر عبدالحلیم وانی،استاذ جامعہ رحمانیہ ممبائی مولاناعبدالحکیم مدنی،امیرصوبائی جمعیت اڈیشہ مولاناطہ سعیدخالدی،ایڈیٹرماہنامہ اصلاح سماج حافظ طاہر،امیرصوبائی جمعیت مدھیہ پردیش مولانا عبدالقدوس عمری،ناظم صوبائی جمعیت مہاراشٹرا سرفراز سلفی،نائب ناظم مرکزی جمعیت واستاذ جامعہ ابی ہریرہ لال گوپال گنج مولانا ریاض احمد سلفی،امیرشہری جمعیت حیدرآباد،سکندرآباد مولاناشفیق عالم جامعی، مفتی جمعیت شیخ جمیل احمدمدنی، نائب امیر صوبائی جمعیت مشرقی یوپی مولانا ابراہیم مدنی،امیرصوبائی جمعیت مغربی بنگال مولانا شمیم اختر ندوی،ناظم صوبائی جمعیت راجستھان جناب عبدالحفیظ راندڑ،نائب ناظم مرکزی جمعیت وامیر صوبائی جمعیت بہارمولانا محمد علی مدنی،ممبائی کے مولانامنظراحسن سلفی،ہریانہ کے مولاناخورشیدعالم محمدی، نائب امیر مرکزی جمعیت حافظ عبدالقیوم، قاری افروز عالم قاسمی نے بھی اپنے تاثراتی کلمات پیش کیے،بیسویں آل انڈیا مسابقہ حفظ وتجوید وتفسیر قرآن کریم کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی اورنیک خواہشات کا اظہار کیا۔
مسابقہ کے اختتامی پروگرام کا آغازقاری شہنوازانجم استاذ جامعہ اسلامیہ فیض عام مؤناتھ بھنجن کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ صدارت امیر مرکزی جمعیت مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی نے کی اورنظامت کے فرائض صوبائی جمعیت مشرقی یوپی کے ناظم مولانا شہاب الدین مدنی نے انجام دیئے۔ پروگرام کے دوران ہی مسابقہ کے پانچ زمروں کے اول پوزیشن لانے والے شرکاء نے اپنی بہترین آواز میں قرأت کے نمونے پیش کیے اورحاضرین کو اپنی قرأت سے محظوظ کیا۔
مسابقہ میں امتیازی پوزیشن لانے والے سبھی چھ زمروں کے جملہ شرکاء کو نقدانعام، بیش قیمت کتابوں کا تحفہ اورتوصیفی اسناد سے نوازاگیا۔ اس مسابقہ میں ہندوستان کے طول وعرض سے تقریباپانچ سو طلبہ متعدد اداروں کی نمائندگی کرتے ہوئے شریک ہوئے۔جن کو سند حضورکے ساتھ تشجیعی انعام گھڑی وکتب بھی دی گئیں۔
مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کے خازن الحاج وکیل پرویزنے آخر میں جملہ شرکاء مسابقہ،حکم حضرات، طلبہ، مقررین، مہمانان گرامی کاشکریہ اداکیا اوررات گیارہ بجے اس روحانی محفل کا اختتام عمل میں آیا۔واضح ہوکہ اختتامی پروگرام گزشتہ کل بعد نماز مغرب جامع مسجد اہل حدیث کمپلیکس، اوکھلا،نئی دہلی میں منعقدہوا جس میں ذمہ داران مرکزی جمعیت وصوبائی جمعیات، ارکان مجلس عاملہ مرکزی جمعیت،شرکاء مسابقہ،حکم حضرات،ذمہ داران ملی تنظیمات،وشہرکے معززین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
بھارت ایکسپریس۔