Bharat Express

Manohar Lal Khattar

ہریانہ میں لوک سبھا 2024 اور اسمبلی الیکشن سے قبل ہی بی جے پی اور جے جے پی کا اتحاد ٹوٹ گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق پوری کابینہ ایک ساتھ استعفیٰ دے سکتی ہے اور نئی سرکار کا قیام عمل میں آسکتا ہے ۔ البتہ نئی کابینہ میں جے جے پی حصہ نہیں لے گی۔البتہ نئے سرے سے کابینہ کی تشکیل کی جائے گی۔

کسان لیڈر جگجیت سنگھ دلیوال کے تبصرے پر 'ہمیں پی ایم مودی کا گراف نیچے لانا ہوگا'، ہریانہ کے وزیر اعلی  منوہر لال کھٹر نے کہا، "یہ ایک سیاسی بیان ہے

ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت ہر طبقے کے لیے اسکیمیں لائی ہے اور ہر طرح کی سہولیات فراہم کی ہے۔ اس لیے انہیں یقین ہے کہ وہ آئندہ لوک سبھا انتخابات میں ایک بار پھر تمام لوک سبھا سیٹوں پر کامیابی حاصل کریں گے۔

مدھیہ پردیش میں انتخابات کے نتائج کا اعلان 3 دسمبر کو ہوا تھا۔ بی جے پی کی جیت کے بعد سی ایم کے نام کے اعلان کا انتظار کیا جا رہا تھا اور اپوزیشن نے بھی اس پر سوالات اٹھانا شروع کر دیے

اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے ادے بھان نے کہا، یہ ہمارے ہریانہ میں عام زبان ہے۔ اگر میں نے کچھ غلط کہا ہوتا تو میں معافی مانگ لیتا۔ بی جے پی کو اپنے ارکان پارلیمنٹ اور لیڈروں کو قابو میں رکھنا چاہئے۔

۔ نوح کے رہائشی امت گرجر نے کہا کہ انہیں 'شوبھا یاترا' کے انعقاد پر کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ یاترا کے دوران ایسے نعرے نہ لگائے جائیں جس سے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچے۔

ادھر ریاست کے وزیر اعلیٰ منوہر لال نے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برج منڈل یاترا کی اجازت نہیں دی گئی ہے، لیکن یہ ساون کا مہینہ ہے، اس لیے ہر کسی کا عقیدہ ہے، اس لیے مندروں میں جلابھیشیک کی اجازت ہوگی۔

وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے بتایا کہ آنے والے پندرہ اگست کو اس منصوبہ کے تحت کارڈ بنوانے کے لئے پورٹل کھول دیاگیا ہے ۔اب تک ہریانہ میں تقریباً30 لاکھ خاندان اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس کے بعد آٹھ لاکھ خاندان اس منصوبہ سے مزید جڑیں گے

نوح کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) نریندر بجارنیا نے منگل کو کہا کہ تشدد کے ملزمین کی گرفتاری کے لیے تلاشی مہم چلائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا، “اب تک نوح ضلع میں 57 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 170 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

Nuh Violence: مقامی پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے فرقہ وارانہ تشدد کے ملزمین کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ اس ضمن میں روہنگیا مسلمانوں کی طرف سے کی گئی تعمیر کو غیرقانونی قرار دے کر کارروائی بھی کی جا رہی ہے۔