Bharat Express

Maharashtra Election 2024

مہاراشٹر میں اسمبلی کی کل 288 سیٹیں ہیں، جن میں سے اکثریت کے لیے 145 سیٹیں درکار ہیں۔ 2019 کے انتخابات میں بی جے پی کو 105، شیوسینا کو 56، این سی پی کو 54، کانگریس کو 44 اور دیگر کو 29 سیٹیں ملی تھیں۔ چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کہا تھا کہ مہاراشٹر میں 9 کروڑ 63 لاکھ ووٹر ہوں گے۔

سابق وزیر نواب ملک نے مزید کہا کہ تمام تر مخالفتوں کے باوجود میں اجیت پوار کی پارٹی سے انتخاب  لڑ رہا ہوں۔ میرے خلاف سماج وادی پارٹی کے امیدوار بھی میدان میں ہیں۔ لوگ مجھے دہشت گرد اور غدار کہتے تھے لیکن میں الزامات سے نہیں ڈرتا۔

رام چندانی کے بیان پر شیو سینا شنڈے کی طرف سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے، لیکن مانا جا رہا ہے کہ ان کے اس بیان سے بی جے پی اور شیو سینا کے درمیان دوبارہ تنازعہ ہو سکتا ہے۔

سماج وادی پارٹی نے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں 9 امیدواروں کو نامزد کرکے ایم وی اے میں تناؤ بڑھا دیاہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے جہاں بھی امیدوار کھڑے کیے ہیں، زیادہ تر سیٹوں پر مسلم ووٹروں کا اثر ہے۔ ایس پی نے جن 9 امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے، ان میں سے 7 مسلمان ہیں۔

اس موقع پر دیویندر فڑنویس نے کہا کہ آنے والے وقت میں کانگریس کے کئی سینئر لیڈر بی جے پی میں شامل  ہونے والے ہیں۔ قابل ذکربات یہ ہے کہ مجھ سے ابھی نام نہیں  پوچھیں

نائب  وزیر اعلی دیونیدر فڑنویس سے جب یہ پوچھا گیا کے وہ شرد پوار اور ادھو میں سے کس کا انتخاب کریں گے، فڑنویس نے کہا، "ہم تینوں (مہاوتی) ایک ساتھ ہیں، ہماری حکومت آنے والی ہے۔

اروند کیجریوال مہاراشٹر کے انتخابات میں ایم وی اے کے امیدواروں کے لیے مہم چلائیں گے۔ عام آدمی پارٹی مہاراشٹر میں الیکشن نہیں لڑے گی۔

مہاراشٹر میں اسمبلی کی کل 288 سیٹیں ہیں۔ بی جے پی، شیوسینا اور این سی پی کی مخلوط حکومت ہے، جسے مہایوتی اتحاد کہا جاتا ہے۔ 2019 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے سب سے زیادہ 105 سیٹیں جیتی تھیں۔

سنجے راوت نے کہا کہ ہم اس معاملے کو نہ صرف ملک میں بلکہ بین الاقوامی پلیٹ فارم پر بھی اٹھائیں گے اور لوگوں کو بتائیں گے کہ اس ملک میں کیا ہو رہا ہے۔ یہ ایک ایسا ملک ہے جو بابا امبیڈکر کے آئین کی پیروی کرتا ہے۔لیکن  یہ لوگ یہاں جمہوریت کو تباہ کر رہے ہیں۔

مہاراشٹر کی 288 سیٹوں میں سے 258 سیٹوں پر مہا وکاس اگھاڑی کے درمیان معاہدہ ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق اب بھی 30 کے قریب ایسی نشستیں ہیں جن پر تینوں جماعتوں کے درمیان کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔