Bharat Express

Lok Sabha Elections

قابل ذکر بات یہ ہے کہ عام آدمی پارٹی نے دہلی اور ہریانہ میں اتحاد کے ساتھ الیکشن لڑا تھا اور پارٹی دونوں ریاستوں میں اپنا کھاتہ نہیں کھول سکی تھی۔ ہریانہ میں عام آدمی پارٹی کےکھاتے میں  کروکشیتر کی ایک سیٹ  آئی تھی، لیکن یہاں بھی اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا

وزیر اعظم نے مزید کہا، "ہندوستان کے اتنے عظیم جمہوریت کی طاقت دیکھیں کہ این ڈی اے کو آج  ملک کی 22 ریاستوں میں لوگوں نے حکومت بنا کر ان کو خدمت کرنے کا موقع دیا ہے۔ ہمارا یہ اتحاد حقیقی معنوں میں ہندوستان کی روح ہے۔

دوپہر کے وقت سینسیکس 4,131.44 پوائنٹس یا 5.40 فیصد گر کر 72,337.34 پوائنٹس اور نفٹی 1,263.3 پوائنٹس یا 5.43 فیصد گر کر 22,000.60 پوائنٹس پر آگیا۔ این ایس ای نفٹی 1,982.45 پوائنٹس یا 8.52 فیصد گر کر 21,281.45 پر آگیا۔

ممتا بنرجی نے دعویٰ کیا کہ ایگزٹ پول کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ یہی نہیں انہوں نے ایگزٹ پول دکھانے پر میڈیا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا ہم نے دیکھا ہے کہ 2016، 2019 اور 2021 میں ایگزٹ پول کیسے کرائے گئے تھے۔

حکمراں بی جے پی سے لے کر کانگریس اور سماج وادی پارٹی تک سبھی سیاسی پارٹیوں نے ووٹروں کا دل جیتنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ایک اندازے کے مطابق اس الیکشن میں تقریباً ایک لاکھ کروڑ روپے خرچ ہوئے۔

پیما کھانڈو نے 2005 میں ہی سیاست میں قدم رکھا تھا۔ ریاستی کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری کے طور پر کام کیا۔ لیکن ان کا حقیقی سیاسی سفر اس وقت شروع ہوا جب ان کے والد دورجی کھانڈو ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں انتقال کر گئے۔

انڈیا اتحاد بھی یہاں اپنا کھاتہ نہیں کھولنے والا ہے۔ CNBC-TV 18 کے ایگزٹ پول میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مدھیہ پردیش میں بی جے پی کو 26 سے 29 سیٹیں ملیں گی۔جب کہ انڈیا الائنس کو یہاں 0 سے 3 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ ریپبلک بھارت کے ایگزٹ کے مطابق مدھیہ پردیش میں بی جے پی کو 26 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔ جب کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو 1 سے 3 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔

سنجے راوت نے ایک پریس کانفرنس میں ملکارجن کھڑگے کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ "انڈیا اتحاد جیت رہا ہے۔ وزیر اعظم ہمارے اتحاد کا ہوگا۔

جادو پور مغربی بنگال کی سب سے ہائی پروفائل لوک سبھا سیٹوں میں سے ایک ہے۔ سابق لوک سبھا اسپیکر سومناتھ چٹرجی اور سابق وزیر داخلہ اندرجیت گپتا جیسے مضبوط بائیں بازو کے رہنما اس سیٹ سے رکن پارلیمنٹ رہے ہیں۔

گزشتہ دو انتخابات کے نتائج کو دیکھیں تو بی جے پی کی ساکھ ایک بار پھر داؤ پر لگ گئی ہے، جب کہ کانگریس کے پاس کھونے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ انتخابی تجزیہ کاروں کی مانیں تو اس الیکشن میں مغربی یوپی کی 27 میں سے 13 سیٹوں پر سخت مقابلہ ہے۔