Bharat Express

Jharkhand Mukti Morcha

جھارکھنڈ میں ریاست کی تمام 81 سیٹوں پر اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ جھارکھنڈ اسمبلی کی میعاد 5 جنوری 2025 کو ختم ہو رہی ہے۔ ریاست میں آخری اسمبلی انتخابات دسمبر 2019 میں ہوئے تھے۔ ہیمنت سورین نے 4 جولائی 2024 کو تیسری بار جھارکھنڈ کے وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا تھا۔

چمپائی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی قیادت میں صرف بی جے پی ہی ان مسائل سے نمٹنے میں سنجیدہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں  نے جھارکھنڈ کی مقامی برادریوں کے مفادات کی حفاظت کے لیے بی جے پی میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

دہلی سے رانچی پہنچنے کے بعد سابق وزیراعلیٰ چمپئی سورین نے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج وہ استعفیٰ دیں گے۔

چمپئی سورین کے بی جے پی میں شامل ہونے کی خبروں کے بعد بابولال منراڈی کی ناراضگی کی خبریں تو سامنے آرہی ہیں، لیکن پارٹی کو اس فیصلے سے کافی فائدہ ضرور ہوسکتا ہے۔

چمپئی سورین نے کہا، ’’ہم نے ریٹائر ہونے کا سوچا تھا، لیکن عوام کے مطالبے کی وجہ سے میں سیاست میں ہوں۔

دہلی سے فلائٹ میں سوار ہونے سے پہلے جب ایئرپورٹ پر صحافیوں نے ان سے بی جے پی میں شامل ہونے کے بارے میں پوچھا تو چمپائی نے کہا کہ میں دہلی میں بی جے پی کے کسی لیڈر سے نہیں ملا اور مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ میری بی جے پی میں شمولیت کے بارے میں کون بات کر رہا ہے؟

بابولال مرانڈی نے کہا کہ ہیمنت سورین کے پاس سب سے زیادہ پیسہ ہے۔ انہو ں نے کوئلہ، ریت، لوہا، زمین، ٹرانسفر پوسٹنگ سے پیسہ کمایا۔ ہیمنت تو  اپنے لوگوں پر الزام لگا رہے ہیں کہ ان کے لیڈربکاؤ ہیں۔

چمپائی نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو قانون ساز پارٹی کا اجلاس بلانے کا حق ہے، لیکن مجھے اجلاس کا ایجنڈا تک نہیں بتایا گیا، اجلاس کے دوران میرا استعفیٰ طلب کیا گیا، میں حیران رہ گیا، لیکن مجھے اقتدار کی لالچ نہیں تھی، اس لئے میں نے فوراً استعفیٰ دے دیا، لیکن میری عزت نفس کی توہین کی وجہ سے میرا دل آنسوؤں سے لبریز تھا۔

جمعرات کے روز نشی کانت دوبے نے لوک سبھا میں جھارکھنڈ میں ہندو آبادی میں کمی، بنگلہ دیشی دراندازی، تبدیلی مذہب اور این آر سی کا مدعا اٹھایا تھا۔ ہندوؤں کی گھٹتی ہوئی آبادی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے این آر سی کے نفاذ کا مطالبہ کیا تھا۔

جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے بوریو علاقہ کے ایم ایل اے لوبن ہیمبرم نے راج محل لوک سبھا سیٹ سے اپنی ہی پارٹی کے امیدوار کے خلاف الیکشن لڑا تھا۔