Bharat Express

Jamiat Ulama-i-hind

جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے آج جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں غازی آباد کے پولیس کمشنراجے کمارمشرا سے ملاقات کی اور انہیں ایک تحریری یادداشت پیش کی، جس میں مہنت یتی نرسنگھانند کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

جسٹس بی آرگوئی اورجسٹس وشوناتھن کی دورکنی بینچ نے کہا کہ وہ بلڈوزرکارروائی کے خلاف پورے ملک کے لئے ہدایت جاری کرے گی، جوتمام شہریوں کے لئے ہوگی۔ ہندوستان ایک سیکولرملک ہے لہٰذا ہمارا فیصلہ تمام لوگوں پرلاگوہوگا اورہم کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔

سی بی آئی نے سپریم کورٹ سے یہ درخواست کی تھی کہ مغربی بنگال کی عدالتوں میں جاری 45 مقدمات کو صوبے سے باہر دوسری عدالتوں میں منتقل کردیا جائے، جن میں 200 سے زائد افراد ماخوذ ہیں۔ ان میں ان 13 مسلمانوں کا بھی مقدمہ ہے، جن کو انتخاب کے بعد ہوئے تشدد کا ملزم بنا یا گیا تھا۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشدمدنی نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ جو کام حکومتوں کا تھا، اب وہ عدالتیں کررہی ہیں۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے بلڈوزرکارروائی پرناراضگی ظاہرکی ہے اوراترپردیش حکومت سے پوچھا کہ ایسی کون سی صورتحال تھی، جس کی وجہ سے قانونی طریقہ پر عمل کئے بغیرعرضی گزاروں کے گھروں کو منہدم کر دیا گیا۔ عدالت نے اس معاملے میں یوپی حکومت سے جواب داخل کرنے کوکہا ہے۔

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کے تعاون سے متوفیہ کی بیٹی اور بہن نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں ایک پٹیشن داخل کرکے چیف جسٹس آف انڈیا سے قتل کے اس مقدمہ کی سی بی آئی انکوائری اور متاثرین کو معاوضہ دیئے جانے کی درخواست کی ہے۔

جمعیۃ علما ء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نے سپریم کورٹ کی جانب سے ریاستوں کے لئے گائیڈلائن مرتب کرنے کے فیصلے کوخوش آئند قراردیا ہے۔

تین ریاستوں میں بلڈوزر کارروائی کے معاملے میں سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، جمعیۃ علما ہند کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے سوال اٹھایا ہے کہ محض ملزم ہونے پر کسی کے خلاف بلڈوزر کارروائی کیسے کی جاسکتی ہے؟

جمعیۃ علماء کی گذارش پر سپریم کورٹ کی سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے 50 ملزمین کی رہائی کے لئے اترا کھنڈ ہائی کورٹ میں ضمانتی عرضداشتوں پر بحث شروع کی۔

جمعیۃ علماء ہند نے کل اپنی لیگل ٹیم کی ایک میٹنگ طلب کی ہے، جس میں اس غیرآئینی، غیر قانونی اعلان کے قانونی پہلوؤں پرغوروخوض کیا جائے گا۔ اس کے بعد جمعیۃ علماء ہند اس کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن داخل کرسکتی ہے۔