Bharat Express

Himachal Pradesh Political Crisis

 ہماچل پردیش کے ضمنی الیکشن میں بی جے پی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ ریاست کی تین میں سے صرف ایک سیٹ پر ہی بی جے پی کو جیت ملی ہے۔

ہماچل پردیش میں سیاسی ہلچل کے درمیان ایک بڑی خبر سامنے آئی ہے۔ وزیراعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو حکومت سے ناراض ایم ایل اے وکرم آدتیہ سنگھ نے اپنے فیس بک پروفائل سے کانگریس لفظ ہٹا لیا ہے۔

بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ جئے رام ٹھاکر نے پرتیبھا سنگھ کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ انہیں  کانگریس پارٹی میں مسلسل ذلیل کیا جارہا ہے ۔انہیں اب ذلالت کے دور سے باہر آجانا چاہیے۔ جئے رام ٹھاکر نے یہاں تک کا آفر دے دیا کہ اگر پرتیبھا سنگھ کانگریس چھوڑنے کا فیصلہ کرتی ہیں اور ہمت دکھاتی ہیں تو پھر ہم ان کے بارے میں غور کریں گے۔

ہماچل پردیش میں تین دنوں سے جاری رسہ کشی فی الحال ختم ہوگئی ہے۔ ناراض ہماچل پردیش کانگریس کی صدر پرتبھا سنگھ نے وزیراعلیٰ سکھویندر سنگھ کے ساتھ پریس کانفرنس کیا۔

ہماچل پردیش میں کانگریس کے 6اراکین اسمبلی کی بغاوت کے بعد سے پریشانی میں مبتلا  سکھو سرکار کو عارضی راحت ملتی نظر آرہی ہے چونکہ جن باغیوں کے سہارے آپریشن لوٹس چلانے کی مبینہ کوشش کی جارہی تھی اب انہیں اسپیکر نے بڑی سزا سنائی ہے ۔ اسپیکر نے پارٹی کی سفارش پر ان کی رکنیت کو منسوخ کردیا ہے

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے مورچہ سنبھال لیا ہے اور ہماچل پردیش میں اقتدارسے لے کرتنظیم تک میں تال میل بٹھانے کے لئے فارمولے پرغوروخوض شروع کردیا ہے۔ کانگریس ذرائع کا کہنا ہے کہ ہماچل پردیش میں گزشتہ کچھ دنوں سے پاراٹی اراکین اسملی میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔

ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھویندرسنگھ سکھو نے کہا کہ ریاست میں عام آدمی اورملازمین کی حکومت ہے، کچھ لوگ فائدہ اٹھانے کی کوشش میں ہیں، لیکن ہماری حکومت 5 سال تک چلے گی۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بی جے پی کے اراکین اسمبلی بھی ہمارے رابطے میں ہیں۔