Bharat Express

Hezbollah

پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے اپنی انتخابی مہم ایک دن کے لیے ملتوی کر دی تھی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ لبنان اور غزہ کے شہداء بالخصوص حسن نصر اللہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے میں کل اپنی مہم منسوخ کر رہی ہوں۔

حزب اللہ نے اپنے لیڈرحسن نصراللہ کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ حزب اللہ نے خود بیان جاری کرکے کہا ہے کہ اس کے لیڈرحسن نصراللہ اب ان کے درمیان نہیں ہیں۔

حملے کے بارے میں جب امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کے بارے میں کوئی پیشگی انتباہ نہیں تھا۔

بیروت میں جمعہ کو اسرائیلی فوج کے بڑے حملے کے بعد بھی حزب اللہ سربراہ ابھی زندہ ہیں۔ حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے رائٹرز سے دعویٰ کیا ہے کہ حملے کے بعد حسن نصر اللہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوپایا ہے، لیکن وہ زندہ اور محفوظ ہیں۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم لبنان اسرائیل سرحد پر فوری طور پر 21 روزہ جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ سفارت کاری کے لیے جگہ دی جا سکے۔" "ہم اسرائیل اور لبنان کی حکومتوں سمیت تمام فریقوں سے فوری جنگ بندی کی حمایت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔"

اسرائیل نے لبنان میں فضائی حملے تیز کر دیے ہیں۔ ایسے میں ہندوستانی سفارت خانے نے وہاں رہنے والے اپنے شہریوں کو ملک چھوڑنے کو کہا ہے۔ اس کے علاوہ مزید اطلاع تک لبنان کا سفر نہ کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔

حزب اللہ کی طاقت کی بات کریں تو اس کے پاس بھاری ہتھیاروں سے لیس غیر سرکاری گروپوں کی فوج ہے، اس کے پاس راکٹ اور ڈرون سمیت کئی خطرناک ہتھیار بھی ہیں، جو اسرائیل کے کسی بھی حصے کو آسانی سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جدوجہد مزید تیزہوگئی ہے۔ اسرائیل کی فوج نے لبنان کے جنوبی اور شمال مشرقی حصے میں زبردست ایئراسٹرائیک کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق، اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے 300 ٹھکانوں کوہدف بنایا ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے ہفتہ کے روزتقریباً 290 ٹھکانوں پرحملہ کیا، جس میں ہزاروں حزب اللہ راکٹ لانچربیرل شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایران حامی احتجاج کے ٹھکانوں پرحملہ کرنا جاری رکھے گا۔

اسرائیل کے اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں حزب اللہ کے کمانڈر ابراہیم عقیل اور اس تنظیم کے تقریباً ایک درجن ارکان شامل ہیں۔ حملے کے وقت یہ سب ایک عمارت کے تہہ خانے میں جمع تھے۔ حملے میں متعلقہ عمارت بھی تباہ ہو گئی ہے۔