Bharat Express

Hezbollah

67 سالہ بریگیڈیئر جنرل اسماعیل کنی کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ ان سے حسن نصراللہ کی ہلاکت کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ یہ تحقیقات ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی نگرانی میں کی جا رہی ہے۔

23 ستمبر کے بعد سے، اسرائیلی فوج نے لبنان بھر میں حزب اللہ کے خلاف اپنے فضائی حملے تیز کر دیے ہیں، جس کے نتیجے میں متعدد شہری ہلاک اور متعدد علاقوں کے رہائشیوں کو بے گھر ہونا پڑا ہے۔

لبنانی عسکری ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فوج عدیشہ اور کفر کیلی کے گاؤں میں داخل ہوگئی ہے۔ جس کے بعد جمعرات کی دو پہر حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے حزب اللہ کے سابق چیف  کے بارے میں کہا کہ سید حسن نصر اللہ کا جسدِ خاکی تو چلا گیا لیکن ان کا حقیقی کردار، ان کی روح، ان کا انداز اور ان کی آواز آج بھی ہمارے درمیان ہے اور رہے گی۔ وہ ظالم اور شکاری شیطانوں کے خلاف مزاحمت کا بلند پرچم تھے۔

نصراللہ نے 1992 سے اس عسکری گروپ کے سربراہ کا عہدہ سنبھالا تھا، اس گروپ کے سابق سربراہ عباس الموسوی کی اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاکت کے بعد انہوں نے یہ ذمہ داری سنبھالی تھی۔ ان کی قیادت میں، حزب اللہ لبنان میں ایک سیاسی قوت کے طور پر پروان چڑھی۔

اسرائیلی حکام نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ انہوں نے حملے میں کئی دوسرے لوگوں کو نشانہ بنایا، جن میں ہاشم سیف الدین بھی شامل ہیں، جو حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ کے طور پر گروپ کی سیاسی کارروائیوں کی نگرانی کرتے

الوطن آن لائن نے شام کے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف مائیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنانی مہاجرین کے علاوہ تقریباً 1 لاکھ 25 ہزار شامی شہری بھی اپنے وطن واپس جا چکے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی غزہ پٹی کے تنازعہ کے بعد زیادہ بڑھی ہے۔ اولین ترجیح اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنا، غزہ پٹی میں جلد از جلد جنگ کا خاتمہ اور مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کو مؤثر طریقے سے برقرار رکھنا ہے۔

28 ستمبر: ہفتے کے روز، IDF نے نصراللہ کے قتل کا اعلان کیا۔ چند گھنٹے بعد حزب اللہ نے بھی اپنے لیڈر کی موت کی تصدیق کر دی۔ نصراللہ 1992 میں 30 سال کی عمر میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل بنے۔ اگلے 32 سالوں میں انہوں نے حزب اللہ کو نہ صرف لبنان بلکہ مشرق وسطیٰ کی ایک بڑی طاقت بنا دیا۔

ھاشم صفی الدین حزب اللہ کے ایک سینئر رہنمارہے  ہیں اور اس کی مجلس شوریٰ کے سات اہم ارکان میں شامل ہیں۔ وہ حزب اللہ کے سیاسی، سماجی، ثقافتی اور تعلیمی امور کے نگران ہیں اور انہیں 2008 سے حسن نصر اللہ کے ممکنہ جانشین کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔