Bharat Express

Gang Rape

پولیس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جام گیٹ کے قریب آرمی کی ایک پرانی ویران فائرنگ رینج ہے جہاں رات کو چار افراد بیٹھے تھے۔ رات 2.00 سے 2.30 بجے کے قریب تقریباً 7-8 لوگ وہاں آئے اور ان پر حملہ کیا۔

بلیا کوتوالی کے انسپکٹر (ایس ایچ او) گریجیش سنگھ نے بتایا کہ پڑھائی کے دوران نابالغ لڑکی کی دوسرے نابالغ لڑکے سے دوستی ہوگئی اور وہ 21 جون کی دوپہر کو اس سے ملنے گئی تھی۔

پولیس نے مشتبہ افراد میں سے ایک کی شناخت 38 سالہ سریش کمار کے طور پر کی ہے جو صدر بازار کی کچی آبادی میں چائے فروخت کرتا ہے۔ اس معاملے میں ایک خاتون بھی ملزم ہے۔

four women gangraped in Panipat: جانچ کے لئے متلوڈا تھانہ انچارج انسپکٹر وجے کمار پہنچے۔ بعد میں ڈی ایس پی کرشن کمار نے بھی ملزمین کے خلاف ثبوت جمع کئے۔ پولیس نے خواتین کا پانی پت کے سول اسپتال سے میڈیکل کروایا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، متاثرہ نے بتایا کہ ملزمین نے اسے ایک دوسرے شخص کو بیچ دیا اوراس نے بھی اس کی آبروریزی کی۔ اس معاملے میں حسن پورتھانے کے سب انسپکٹرسمیت 7 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

اہل خانہ ابھی تک بیٹی کی لاش کا انتظار کر رہے ہیں۔ خاتون نے کہا، 'مجھے اب بھی یقین نہیں آرہا کہ میری بیٹی اب اس دنیا میں نہیں ہے۔ کبھی کبھی امید ہوتی ہے کہ میری بیٹی واپس آئے گی، کیونکہ میں نے اسے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا

نابالغ لڑکی سے اجتماعی آبروریزی کرنے والے 4 ملزمین میں سے دو نابالغ ہیں۔ وہ سبھی لڑکی کے محلے میں ہی رہتے ہیں۔ پولیس کو دیئے گئے بیان میں معصوم لڑکی نے کہا کہ جمعہ کی شام وہ اپنے چاروں دوستوں کے ساتھ برتھ ڈے پارٹی منانے کے لئے صدرعلاقے کے ایک ریسٹورنٹ میں گئی ہوئی تھی۔

ایچ آر سی پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اس سال سب سے زیادہ دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس سال دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے 533 اموات ہوئی ہیں۔

میڈیا کے ذریعہ اس بارے میں خبریں چلانے کے بعد ہائی کورٹ نے اپریل 2018 میں خود نوٹس لیتے ہوئے کئی میڈیا ہاؤسز کو نابالغ لڑکی کی شناخت ظاہر کرنے پر نوٹس جاری کیا تھا۔